میساچوسٹس: امریکا میں ایک ماہی گیر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کو سمندر میں وہیل مچھلی نے نگل لیا تھا، مگر کچھ ہی لمحے بعد اسے باہر اُگل دیا۔ یہ ماہی گیر کچھ دن ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد اپنے گھر واپس جا چکا ہے، لیکن وہ جو کہانی بیان کرتا ہے لوگ اس پر یقین نہیں کر رہے۔
غیر ملکی ویب سائٹ اردو نیوز کے مطابق اس امریکی ماہی گیر کا نام مائیکل پیکرڈ ہے جن کا تعلق شمال مشرقی ریاست میساچوسٹس سے ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں ایک ہمپ بیک نامی وہیل مچھلی نے نگل لیا تھا لیکن جب وہ اسے کھا نہ سکی تو باہر اگل دیا۔
میڈیا سے گفتگو میں مائیکل پیکرڈ نے کہا کہ وہ معمول کے مطابق سمنر میں تھے کہ ایک زوردار جھٹکا لگا اور جب انھیں ہوش آیا تو ہر طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔
ماہی گیر نے دعویٰ کیا کہ وہ لگ بھگ چالیس سیکنڈ تک مچھلی کے منہ میں رہے۔ انہیں اندرونی چوٹیں آئیں لیکن معجزانہ طور پر کوئی ہڈی نہیں ٹوٹی۔
وہیل مچھلیوں پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمپ بیک کا منہ تو بہت بڑا ہوتا ہے لیکن اس کا گلے کا سائز چھوٹا ہوتا ہے، اس لئے وہ کسی بھاری بھرکم انسان کو نگل نہیں سکتی۔
امریکی ماہی گیر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سب کچھ انتہائی تیزی سے ہو رہا تھا، میں صرف یہی سوچ رہا تھا کہ اس بلا کے منہ سے کس طرح باہر نکا جائے۔
ماہی گیر نے کہا کہ مجھے یہ اندازہ تھا کہ اتنی بڑی بلا کا مقابلہ کرنا یا اس پر قابو پانا ممکن ہی نہیں ہے۔ اب جو کچھ کرنا ہے وہیل مچھلی کرے گی، یا تو وہ مجھے نگل لے گی یا اگل دے گی۔