اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا جس کے بعد وہ الیکشن 2018 لڑنے کے اہل نہیں رہے۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے گزشتہ ماہ 3 مئی کو دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا۔
دانیال عزیز کے خلاف کیس کا فیصلہ جسٹس مشیر عالم نے پڑھ کر سنایا۔ سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کو آئین کے آرٹیکل 204کے تحت عدالت برخاست ہونے تک توہین عدالت کی سزا سنائی۔
آج سماعت کے آغاز پر دانیال عزیز عدالت میں موجود نہیں تھے جس پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کے آنے پر فیصلہ سنایا جائے گا۔ بعدازاں دانیال عزیز بھی کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی توہین عدالت کیس میں بھی یہی سزا سنائی تھی۔
جن الفاظ پر توہین عدالت کا مجرم ٹھہرایا گیا وہ میں نے کہے ہی نہیں، دانیال عزیز
عدالتی فیصلے کے بعد سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میرے خلاف تین الزامات تھے کچھ 8 ماہ اور کچھ 10 ماہ پرانے تھے اور پہلے چارج میں میری ایک پریس کانفرنس تھی۔ پہلے چارج کے گواہ نے تسلیم کیا کہ میں نے وہ لفظ کہے ہی نہیں اور واحد گواہ جس کیس میں پیش ہوا اس میں مجھے بری کر دیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی چینل کو وہ وڈیو کسی اور ذریعے سے ملی تھی اور وڈیو چلائی تو مقامی چینل کی آڈیو میں ٹون چلی یعنی وہ لفظ بولے ہی نہیں گئے جبکہ تیسرا چارج عمران خان سے متعلق فیصلے پر میرے جملے تھے اور چند ماہ پہلے کے چارج پر عدالت برخاست ہونے تک سزا ملی۔
انہوں نے بتایا میں نے جیل کاٹی نہ یوسف رضا گیلانی کی طرح عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی جبکہ یوسف رضا گیلانی نے 5 سال جیل کاٹی تو وہ وزیر اعظم بن گئے۔
سابق وزیر نے کہا اداروں کو مضبوط کرنے کی تگ و دو کی ہے اور عدالتی فیصلے پر ہم نے لاک ڈاؤن نہیں کیا نہ ہی اسلام آباد پر حملہ کیا۔ الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا ٹی وی چینلز کے مطابق میرے حلقے میں مجھے برتری حاصل تھی اور ہم نے ممکنہ طور پر متبادل فیصلہ کیا ہوا تھا جبکہ میرے والد نے میرے حلقے سے کاغذات نامزدگی داخل کرائے ہوئے ہیں اب میری جگہ میرے والد میرے حلقے سے الیکشن لڑیں گے۔
دانیال عزیز نے مزید کہا کہ اداروں کو مضبوط کرنے کی تگ و دو کی ہے، عدالتی فیصلہ پڑھ کر قانونی طور پر پیش رفت کریں گے۔
مزید پڑھیں: عدالت نے 24 بیویاں رکھنے والے شخص کو 6 ماہ کی سزا سُنا دی
واضح رہے کہ رواں برس 2 فروری کو سپریم کورٹ نے عدلیہ مخالف تقریر کے ازخود ںوٹس کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا تھا۔
7 فروری 2018 کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے دانیال عزیز کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دے دی تھی۔
19 فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ دانیال عزیز کا 9 جون 2017 کو دنیا اخبار میں شائع بیان، 15 دسمبر 2017 کو ڈان نیوز اور نیوز ون ٹی وی پر نشر ہونے والے پروگرامز میں دیے گئے بیانات پر دانیال عزیز بادی النظر میں توہینِ عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں جس پر انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔
جسٹس عظمت سعید نے مزید ریمارکس دیے کہ کیوں نہ آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
23 فروری کو سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ڈان نیوز سمیت دو نجی ٹی وی چینلز کی دانیال عزیز کی تقریر سے متعلق نیوز کلپس اور ٹرانسکرپٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
13 مارچ کو عدالتِ عظمیٰ نے دانیال عزیز کے خلاف توہینِ عدالت کیس میں فردِ جرم عائد کردی، اور جسٹس مشیر عالم نے فردِ جرم پڑھ کر سنائی۔
یہ بھی پڑھیں: رینجرز کی کارروائی، پیپلز پارٹی کے رہنما اسماعیل ڈاہری گرفتار
16 اپریل کو اس کیس میںسابق وفاقی وزیر برائے نجکاری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے موقف اختیار کیا تھا کہ عدالت میں پیش کی گئی ویڈیو کلپس اور ڈان نیوز پر چلنے والے ویڈیو کلپس میں مطابقت نہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں