بیجنگ: چین نے 40 ہزار درختوں پر مشتمل دنیا کے پہلے جنگل نما شہرکے قیام پر کام شروع کردیا جس کا مقصد فضائی آلودگی اور ضرر رساں گیسوں کے اخراج سے ہونے والے نقصانات کو کم کرنا ہے۔
چین کے صوبے گوانگ شی کے علاقے لیوزہو میں قائم ہونے والے درختوں سے بھرپور اس شہر کی آبادی تقریباً 30 ہزار افراد پر مشتمل ہوگی، یہ شہر سالانہ 10 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ، 57 ٹن آلودگی جذب کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوگا جبکہ یہ سالانہ 900 ٹن آکسیجن بھی فراہم کرے گا۔
تکمیل کے بعد اس شہر میں 100 سے زائد اقسام کے 10 لاکھ کے قریب پودے اور 40 ہزار درخت موجود ہوں گے۔ اس شہر کو لیوزہو شہر سے برقی گاڑیوں اور تیز رفتار ٹرین سروسز کی مدد سے منسلک کیا جائے گا اور یہاں دو ہسپتال اور متعدد سکولز بھی قائم کیے جائیں گے۔ جہاں تک اس شہر کو بجلی کی فراہمی کی بات ہے تو یہ شہر اپنے لیے جیوتھرمل اور شمسی توانائی کو بروئے کار لاتے ہوئے خود بجلی پیدا کرے گا۔
اس شہر کا ڈیزائن تیار کرنے والے اسٹیفانو بوئری کا کہنا ہے کہ شہر میں جہاں کہیں بھی ممکن ہوا درخت یا پودا لگایا جائے گا یہاں تک کہ گھروں کی چھتوں، بالکونیوں، سڑکوں کے اطراف وغیرہ میں بھی پودے اور درخت لگائے جائیں گے۔
خیال رہے کہ چین ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں فضائی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے۔