لاہور: سانحہ احمد پور شرقیہ کی ابتدائی رپورٹ وزیر اعلی کو پیش کر دی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقامی پولیس اور ہائی وے پولیس جائے وقوعہ پر تاخیر سے پہنچے، جس کی وجہ ہائی وے پولیس کی شفٹ کی تبدیلی تھی جبکہ مقامی پولیس نے موقع پر پہنچنے کے باوجود علاقے کو گھیرے میں نہیں لیا۔عید سے ایک دن قبل احمد پور شرقیہ میں آئل ٹینکر الٹنے اور اس کے نتیجے میں لگنے والی آگ سے اب تک 162 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف اسی دن احمد پور شرقیہ پہنچے اور امدادی کاموں کی نگرانی کی۔
انہوں نے فوری طور پر انکوائری کا حکم بھی دیا۔ وزیر اعلی کو ابتدائی رپورٹ پیش کی گئی جس میں واضح کیا گیا کہ مقامی پولیس اور ہائی وے پولیس جائے وقوعہ پر تاخیر سے پہنچے، جس کی وجہ ہائی وے پولیس کی شفٹ تبدیلی تھی جبکہ مقامی پولیس نے موقع پر پہنچنے کے باوجود علاقے کو گھیرے میں نہیں لیا اور نہ ہی اس کو سیل کیا گیا۔ اس کے علاوہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں حادثے پر پہنچی ضرور لیکن ان کے پاس آگ پر قابو پانے کے لئے کیمیکل کی مقدار انتہائی قلیل تھی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مقامی اراکین اسمبلی اور بلدیاتی نمائندے بھی تقریبا ایک گھنٹہ تاخیر سے پہنچے اور انہوں نے بھی لوگوں کو پیچھے ہٹنے کا نہیں کہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بہالپور اور احمد پور شرقیہ کی مقامی انتطامیہ مزید تحقیقات کر رہی ہے اور آئندہ 48گھنٹے میں مکمل رپورٹ تیار کر لی جائے گی۔
ٹینکر سانحے میں زخمی ہونے والے ٹینکر ڈرائیور سمیت مزید تین افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے ۔ اس طرح اس سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 162ہوگئی ہے ۔ ملتان کے نشتر ہسپتال میں بڑی تعداد میں زخمیوں کو علاج کیلئے داخل کرایا گیا تھا جس میں سے آج بھی تین افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے ۔ مرنے والوں میں آئل ٹینکر کا ڈرائیور اور دیگر دو افراد شامل ہیں ، اس طرح نشتر ہسپتال میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 20ہوگئی ہے۔
دوسری جانب سانحہ احمد پور شرقیہ میں جاں بحق ناقابل شناخت افراد کی اجتماعی نماز جنازہ کے بعد تدفین کردی گئی، لاشوں کی ڈی این اے رپورٹ آنے کے بعد لوگ اپنے پیاروں کی قبروں کو لگائے گئے نمبروں سے شناخت کر سکیں گے۔