اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن میں بڑا اپ سیٹ ہوا ہے۔ جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس کے تمام نامزد ججز کے نام کو کثرت رائے سے مسترد کردیا ہے۔
نیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مخالف کے باوجود جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت ہوا۔ سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے پانچ جونئیر ججز کے نام پر غور کیا گیا۔چار کے مقابلے میں پانچ ووٹ مخالفت میں آئے جس کی وجہ سے اجلاس بغیر کچھ کہے ختم کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی ،جسٹس طارق مسعود ، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑاور بار کونسل کے نمائندے اختر حسین نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں اس وقت ججز کی چار آسامیاں خالی ہیں اور ایک آسامی اگست میں جسٹس سجاد علی شاہ کی ریٹائرمنٹ سے خالی ہو جائے گی۔ اسی وجہ سے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پانچ ناموں پر غور کیا جائے گا۔
ان ججز میں پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس نعمت اللہ پھلپھٹو شامل ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید سینیارٹی کے لحاظ پر اس وقت چوتھے نمبر پر ہیں جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس حسن اظہر سینیارٹی لسٹ پر پانچویں، جسٹس شفیع صدیقی چھٹے اور جسٹس نعمت اللہ ساتویں نمبر پر ہیں۔
اس طرح لاہور ہائیکورٹ میں تین سینیئر ججوں اور سندھ ہائیکورٹ میں چار سینیئر ججوں کی سینیارٹی نظر انداز ہوئی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید خان اس وقت سینیارٹی کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر ہیں۔ سینیارٹی کے لحاظ سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی ،جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور شجاعت علی خان ان سے سینیئر ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ، سینیئر ترین جج جسٹس عرفان صداقت خان، جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس ندیم اختر سینیئر ججز ہیں۔
اس مرتبہ بھی لاہور ہائیکورٹ اور سندھ ہائیکورٹ کے وہی ججز دوبارہ نظر انداز ہوئے ہیں، جن کے ناموں پر گذشتہ برس بھی غور نہیں کیا گیا تھا۔
جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد نو ہے جن میں اس وقت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج جسٹس سرمد جلال عثمانی، اٹارنی جنرل، وزیر قانون اور پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ بھی اس کمیشن کے رُکن ہیں۔