اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حزب اختلاف کے مسودے میں منی لانڈرنگ حذف کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے اور ایسا ہوا تو احتساب کا ادارہ بے معنی ہو جائے گا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ پاکستان سے گرے لسٹ کی تلوار ہٹ جائے اور اس لئے چار بلوں پر فوری قانون سازی ضروری ہے۔ فیٹف کے تین تقاضے شفافیت، احتساب اور عالمی اداروں سے تعاون ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے لیے مل بیٹھ کر اپوزیشن کو دعوت دی، انہوں نے نیب قوانین میں 35 ترامیم کی تجاویز دیں، جنھیں وزیراعظم عمران خان کو پیش کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن چاہتی ہے کہ منی لانڈرنگ کو نیب قانون کے دائرہ اختیار سے باہر کر دیا جائے اور قومی ادارہ صرف ایک ارب روپے سے اوپر کی کرپشن کے خلاف ایکشن لے۔ اپوزیشن کی ترامیم کے بعد احتساب کا ادارہ بے معنی ہو جائے گا۔ اپوزیشن کو بتا دیا ہے کہ ان کی تجاویز قابل قبول نہیں ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف احتساب کے وعدے پر اقتدار میں آئی جو پورا کیا جا رہا ہے۔ اپوزیشن کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ جس انداز میں ترامیم چاہتے ہیں، تحریک انصاف کے لیے ممکن نہیں ہے۔ فرض کریں اگر ہم اپوزیشن کی 35 تجاویز پر عمل کر دیتے ہیں تو ہمارا مقصد فوت ہو جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کی تجاویز بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہے کہ نیب قانون میں ترامیم کا اطلاق 16 نومبر 1999ء سے ہو جبکہ 14 سالہ دور کی کرپشن کا احتساب نہ کیا جائے۔ موجودہ چیئرمین نیب کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مل کر منتخب کیا تھا۔ مسلم لیگ (ن) یہ بھی چاہتی ہے کہ چیئرمین نیب کی تعنیاتی کی مدت کم کی جائے۔