اسلام آباد: نیب قوانین میں ترمیم کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ تجاویز مسترد ہونے پر حزب اختلاف نے کمیٹی سے واک آؤٹ کر دیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کی نیت خراب ہے، اب کمیٹی میں جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ وسیع تر قومی مفاد میں (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کا موقف ایک ہے۔
حکومت نے نیب قانون میں اپوزیشن کی ترامیم کو مسترد کر دیا ہے۔ ہم نے کہا ہے کہ بتا دیں کونسی ترامیم قابل قبول نہیں، ہماری ترامیم سپریم کورٹ کی ہدایت اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف بل کو جب حکومت لائے گی اور اس کو سٹینڈنگ کمیٹی میں ڈسکس کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے ہفتے حکومت نے اپوزیشن سے کہا تھا کہ چار بلوں کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے متفقہ پاس کرانا چاہتے ہیں، جس پر ہم نے جواباً کہا کہ قومی مفاد کے بل کیلئے حاضر ہیں۔ اتفاق کیا گیا تھا کہ انھیں اکٹھے پاس کرکے سینیٹ کو بھیجے جائیں گے۔ ان میں سے دو بل انسداد دہشتگردی ترامیم کے بل تھے۔
اپوزیشن نیب قانون میں بڑی تبدیلیوں اور اختیارات میں کمی کی خواہشمند ہے۔ حزب اختلاف نے کہا ہے کہ نیب کے موجودہ قانون میں اختیارات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
اپوزیشن کا موقف ہے کہ دیگر عدالتوں کی موجودگی میں احتساب عدالتوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ان تجاویز میں نیب عہدیداروں کے میڈیا پر بیان دینے پر پابندی کی سفارش کی گئی ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ سیاسی شخصیات کی کرپشن پر نااہلی 10 کے بجائے 5 سال جبکہ ایک ارب سے کم مالیت کی کرپشن نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہونی چاہیے۔ تجویز میں کہا گیا ہے کہ 5 سال پرانی ٹرانزیکشنز نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہونی چاہیں۔ اپوزیشن نے مطالبات نہ ماننے پر حکومت کو قانون سازی میں تعاون نہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔