اردو ادب کے معروف شاعر مظفر وارثی کو بچھڑے 14 برس گزر گئے

اردو ادب کے معروف شاعر مظفر وارثی کو بچھڑے 14 برس گزر گئے

لاہور : اردو کے ممتاز شاعر اور دنیائے سخن کے معتبر نام، مظفر وارثی کو دنیا سے رخصت ہوئے آج 14 برس بیت گئے ہیں۔ حمد، نعت، غزل یا گیت، ہر صنف میں انہوں نے اپنے فن کا لوہا منوایا اور اپنے کلام کے ذریعے لاکھوں دلوں میں جگہ بنائی۔

مظفر وارثی 23 دسمبر 1933 کو میرٹھ میں پیدا ہوئے، اور ان کا اصل نام محمد مظفرالدین صدیقی تھا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور منتقل ہو گئے، جہاں جلد ہی ان کا شمار اردو کے ممتاز شعراء میں ہونے لگا۔ ان کے نعتیہ اور حمدیہ کلام نے انہیں بے شمار مداحوں کا دل جیتا۔ ان کے نعتیہ اشعار جیسے "یارحمت اللعالمین"، "لانبی بعد"، "تو کجا من کجا"، اور حمد میں "کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے" آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔

مظفر وارثی کی ادبی خدمات کے ساتھ ساتھ ان کی فلمی دنیا میں بھی خاص پہچان تھی۔ ان کے لکھے ہوئے گیتوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری میں نیا رنگ بھرا اور ان کے مقبول گانے جیسے "کیا کہوں اے دنیا والو" اور "یاد کرتا ہے زمانہ انہی انسانوں کو" آج بھی لوگوں کی زبان پر ہیں۔

مظفر وارثی کی فنی اور ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ انہیں فصیح الہند اور شرف الشعراء جیسے اعزازات بھی دیے گئے۔ مظفر وارثی 28 جنوری 2011 کو لاہور میں انتقال کر گئے، لیکن ان کا کلام آج بھی زندہ ہے اور ان کی یادیں ہمیشہ دلوں میں محفوظ رہیں گی۔

مصنف کے بارے میں