لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیرنے کہا ہے کہ مریم نواز کو عوام میں مقبولیت کی وجہ سے اہم کردار دیا گیا ہے۔اسحاق ڈار کی کارکرگی سے پارٹی مطمئن نہیں ہے.
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ن لیگ کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل پی ڈی ایم حکومت کا حصہ تھے ۔ مشکل معاشی فیصلے صرف مفتاح اسماعیل کے نہیں وزیراعظم اور پوری کابینہ کے ہوتے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت آئی تو آئی ایم ایف پروگرام معطل تھا، آئی ایم ایف کے پاس دوبارہ جانے کیلئے ہم نے سخت فیصلے کیے اس کی سیاسی قیمت بھی ادا کی، ہمارا ہدف 2023ء کے عام انتخابات ہیں ۔ ہم اتنے سخت فیصلے نہیں کرسکتے تھے کہ عام انتخابات ہار جائیں۔
محمد زبیر کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار نے قانونی ایشوز حل ہونے کے بعد واپس آکر وزارت خزانہ سنبھالی ۔ اسحاق ڈار کی بات غلط نہیں تھی کہ عوام پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہئے ۔ اسحاق ڈار آئی ایم ایف پروگرام اور عوام پر بوجھ ڈالنے کے درمیان کوئی حل چاہتے تھے۔ اسحاق ڈار کا یہ دعویٰ غلط نہیں تھا کہ انہیں آئی ایم ایف سے ڈیل کرنے کا تجربہ ہے۔
محمد زبیر نے کہا کہ معاشی حالات بہت خراب ہوچکی ہے۔ روپے کی قدر کم ہونے سے مہنگائی مزید بڑھے گی، ڈالر کی قیمت سے کیپ ہٹانا آئی ایم ایف کی شرط تھی ۔ ممکنہ طور پر اب آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا ۔ آئی ایم ایف کی سخت شرائط اب بھی نہیں مانی جاتیں تو بہت تاخیر ہوجاتی ۔ مریم نواز واپس آرہی ہیں وہ عوام میں جاکر مشکل فیصلوں کے سیاسی نتائج کافی حد تک کنٹرول کرلیں گی۔
محمد زبیر کا کہنا تھا کہ دو مہینے بعد ہوں یا چھ مہینے بعد ہوں انتخابا ت ہونے ہیں، کوئی نہیں کہہ سکتا چھ مہینے بعد عوام میں ہماری مقبولیت زیادہ ہوجائے گی ۔ انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کرانے کا فیصلہ پی ٹی آئی حکومت میں ہوا تھا، مریم نواز پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن کی مہم چلانے کیلئے بھی آرہی ہیں ۔