اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر منیر اکرم نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ ہندوستان دہشت گردی کا شکار نہیں بلکہ یہ جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کی ماں ہے۔ بھارت خطے میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔یہ پاکستان ہی ہے جس نے 2014 سے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں سے اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروپوں سے پاک کر دیا ہے۔
پاکستان واحد ملک ہے جو دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے ۔پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں پاکستان نے فوجی جوانوں سمیت 70 ہزار پاکستانی جانوں کا نقصان اٹھایا ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے اربوں ڈالرز کا نقصان اٹھایا۔پاکستان میں دہشت گردی کیخلاف سب سے بڑی اور خطرناک جنگ لڑی گئی اور پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف یہ جنگ اپنے وسائل سے لڑی ہے اور لڑ رہا ہے۔پاک فوج نے افغان سرحد کے قریب سے شدت پسندوں کے تمام محفوظ ٹھکانوں کو ختم کر دیا ہے۔افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے سے ہماری مغربی سرحد قدرے محفوظ ہوگئی ہے مگر اب بھی دہشت گردی کے اکا دکاواقعات ہوتے رہتے ہیں۔ ہم نے علاقے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اب وہاں کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں،کوئی بھی نہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سب سے بڑی منافقت ہے۔ بھارت، پاکستان کے خلاف بہتان تراشی پر اتر آیا ہے۔ پاکستان، بھارت کے ساتھ تمام مسائل کا حل مذاکرات سے چاہتا ہے کیونکہ مذاکرات کیلئے پاکستان کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔ کامیاب مذاکرات کیلئے بھارت کو دہشت گردی کی پالیسی ترک کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کی معاونت بند کرنی ہو گی۔
پاکستان میں جاری دہشت گردی میں بھارتی ہاتھ کے ملوث ہونے کے حوالے سے پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کو ریاستی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ بلوچستان میں پکڑے گئے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے بھی پاکستان میں دہشت گردی کروانے اوراسکی معاونت اور جاسوسی کا اعتراف کیا تھا۔ جہاں تک علاقائی دہشت گردی کا سوال ہے تو بھارتی دہشت گردی کی اس سے بڑی مثال کیا ہوگی کہ بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے اعتراف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی’’ را‘‘ اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے آپس میں گہرے تعلقات ہیں ۔ کشمیر پر بھارتی قبضہ غیر قانونی ہے اور وادی میں بھارتی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل سے انکار دھوکا اور کھلی جارحیت ہے۔ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں لیکن بھارت نے اس پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بیگناہ کشمیریوں پر وحشیانہ مظالم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کر رہا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح پر تنقید کرنیوالوں کے ہاتھ گجرات میں مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں۔ بھارت میں کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں۔انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو سیز فائر کی خلاف ورزی سے روکے۔ بھارت نے اپنے ہر پڑوسی سے جنگیں لڑیں اور بھارت پاکستان میں دہشت گردوں کی معاونت بند کرے۔ معروف بھارتی اخبار کی جانب سے طالبان اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے مابین رابطوں کا اعتراف پاکستان کے اس موقف کی تصدیق ہے جس کے تحت بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پاکستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے درجنوں واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ملے ہیں۔ بھارت کے اسی منفی کردار کی وجہ سے پاکستان بھارت کے افغانستان میں کسی بھی قسم کے رول کے مخالف رہا ہے جس کا واضح اظہار وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کیا۔
بھارت کی فوجی تیاریاں اس کے پڑوسیوں کے لئے باعث تشویش ہیں۔ وہ مسلسل اپنی افواج کی تعداد میںاضافہ کر رہا ہے۔ اس وقت بھارت کے پاس دنیا کی چوتھی بڑی فوج ہے۔ تیسری دنیا میں وہ سب سے بڑی بحری، بری اور فضائی قوت رکھتا ہے۔ اس کے باوجود وہ اپنی افواج کی حربی صلاحیت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ وہ امریکہ سے جدید ترین ایف 18 جنگی طیاروں، میزائلوں ، گولہ بارود، برطانیہ سے ہیلی کاپٹر، روس سے طیارہ بردار بحری جہازوں سمیت دیگر اسلحہ ، فرانس سے آبدوزوں اور اسرائیل سے فالکن ریڈاروں ، بغیر پائلٹ کے جاسوس اور پیشگی اطلاع دینے والے ایواکس طیاروں کی خریداری کیلئے اربوں ڈالر کے منصوبوں کے معاہدے کر رہا ہے۔ اندرون ملک اس کے چار درجن سے بھی زائد کارخانے دن رات مختلف قسم کا اسلحہ تیار کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ بھارت اس وقت 150 کلومیٹر والے پرتھوی سے لے کر 4000 کلومیٹر تک مار کرنے والے اگنی 111 میزائلوں پر کام کر رہا ہے۔ ہر سال ان تباہ کن میزائلوں کے تجربات کئے جاتے ہیں۔ ان میزائلوں کے ذریعے روایتی، کیمیائی اور ایٹمی ہر طرح کے ہتھیار لے جائے جا سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ بھارت مقامی طور پر طیاروں ، ٹینکوں اور دیگر ہر طرح کا اسلحہ تیار کرنے والے کارخانوں کو مسلسل وسعت دے رہا ہے۔وہ اپنی بحری افواج کو بحرہ ہند سے بھی آگے لے جا کر بلیو واٹر نیوی بنانا چاہتا ہے تاکہ اس کی مار انڈونیشیا اور آسٹریلیا تک ہو۔ انہی مقاصد کے حصول کیلئے وہ ہر چیر کو پس پشت ڈال کر عوام کے ٹیکسوں سے حاصل کی ہوئی رقم کو ان کی بہتری اور ترقی کی بجائے اسلحہ کی دوڑ پر صرف کر رہا ہے۔