اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا جو بھی ملک ترقی کرتا ہے وہ لانگ ٹرم پلاننگ کرتا ہے اور جب تک کوئی قوم آگے کا نہیں سوچتی وہ آگے نہیں بڑھ سکتی جبکہ چین نے بھی لانگ ٹرم پلاننگ کی وجہ سے ترقی کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں الیکشن کی منصوبہ بندی ہوئی لیکن ڈیم بنانے کی نہیں ہوئی جبکہ برصغیر میں سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں ہے اور ملک میں طویل مدتی پالیسیاں نہ ہونا ہمارے لیے المیہ ہے جبکہ ماضی کے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں بڑھیں اور بجلی استعمال کریں یا نہ کریں ادائیگیاں ہر حال میں کرنی پڑتی ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا ملک میں 50 سال کے بعد دو بڑے ڈیموں پر کام شروع ہو چکا ہے اور پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے 10 ملکوں میں شامل ہے جبکہ پانی کے ذخائر کے حوالے سے پاکستان کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور مستقبل میں پانی کے مسائل کی وجہ سے زرعی شعبہ بھی متاثر ہو گا ۔
انہوں نے کہا 2008 سے 2018 کے دوران ملکی ادارے تباہ کیے گئے اور ہم جب حکومت میں آئے تو پاکستان پر 25 ہزار ارب قرض تھا لیکن مخالفین کہتے ہیں کہ ہم نے پاکستان کے قرضے بڑھا دیے ہیں اور ہمارے دور میں ملکی قرضوں میں 11 ہزار ارب کا اضافہ ہوا لیکن ہم نے ماضی کی حکومتوں کیلئے لیے گئے قرضوں پر سود کی مد میں 6 ہزار ارب روپے ادا کیے جبکہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے قرضوں میں تین ہزار ارب کا اضافی بوجھ پڑا اور کورونا کی وجہ سے ٹیکس محصولات میں 800 ارب کی کمی ہوئی۔
انہوں نے کہا ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کیلئے سب کو کردار ادا کرنا ہو گا کیونکہ انسان وہ بڑا ہوتا ہے جس کی سوچ بڑی ہوتی ہے اور ہم نےایک خودار پاکستان کی طرف جانا ہے کیونکہ پاکستان نے دوسروں کی جنگوں میں شرکت کر کے غلطی کی تھی کیونکہ امریکا کی جنگ میں شرکت کر کے پاکستان نے اپنا بہت بڑا نقصان کیا اور پاکستان کا نائن الیون سے کوئی تعلق نہیں تھا۔