واشنگٹن: نئی امریکی انتظامیہ انتہائی بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے اپنے حلیف ملکوں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کیساتھ ہتھیاروں کی فروخت کا معاہدہ معطل کرتے ہوئے انھیں ہتھیاروں کی فروخت روک دی ہے۔
خیال رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار میں دونوں ملکوں کیساتھ ہاتھیاروں کی فروخت کیلئے اربوں ڈالرز کا معاہدہ کیا تھا جسے سب جوبائیڈن انتظامیہ نے عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس پر نظر ثانی کریں گے۔
نئے امریکی خارجہ اینتھونی بلنکین نے اپنی پہلی ہی پریس کانفرنس میں یہ اہم اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی کی حکومت نے سعودی عرب اور یو اے ای کیساتھ جو معاہدہ کیا تھا، وہ ہمارے لئے انتہائی اہم ہے، اب ہم اس پر نظر ثانی کرینگے۔
اینتھونی بلنکین کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کیساتھ ہتھیاروں کا معاہدہ معطل کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ ایگریمنٹ ہمارے قومی مفادات کے عین مطابق ہے یا نہیں، اس لئے ہم نے یہ اہم فیصلہ کیا ہے۔
یہ بات واضح رہے کہ امریکا اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان اسلحے کا معاہدہ اسرائیل کیساتھ ہونے والی ڈیل کا حصہ ہے۔ نئی امریکی انتظامیہ کے اس فیصلے کو مستقبل کی سیاسی صورتحال کے تناظر میں انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی انتظامیہ نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو جو ہتھیار فی الحال نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، ان میں جدید فوجی اسلحہ، آلات اور ایف 35 طیارے شامل ہیں۔ خیال رہے کہ صدر جوزف بائیڈن نے یہ عندیہ دیا تھا کہ وہ اقتدار سنبھالتے ہی سعودی عرب کیساتھ اپنے تعلقات کا دوبارہ جائزہ لیں گے، اس اقدام کو ان کے اس وعدے کی کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔