لاہور: پنجاب اسمبلی میں ایک ماہ کا صوبائی بجٹ منظور کرلیاگیا ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن کے اراکین نے نعرے بازی کی لیکن نعرے بازی کے باوجود پنجاب اسمبلی کا ایک ماہ کا صوبائی بجٹ منظور کیاگیا۔
صوبائی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت شروع ہوا، جس میں مریم اورنگزیب کی جانب سے ایک کے صوبائی بجٹ کا بل پیش کیا گیا۔ پنجاب اسمبلی میں پیش کیے گئے ایک ماہ کے جاری اخراجات کے تخمینے کی مالیت 358 ارب روپے ہے، جو کہ یکم تا 31 مارچ تک کے لیے ہے۔358 ارب 94 کروڑ سے زائد ماہانہ کے پنجاب کے بجٹ میں ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات شامل ہیں جب کہ مارچ کے لیے بنائے گئے بجٹ کا بڑا حصہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے لیے مختص ہے۔ اس کے علاوہ جاری ترقیاتی سکیموں کی ضروری ادائیگیوں کے لیے بھی فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
مریم اورنگزیب کی جانب سے ایک ماہ کے جاری اخراجات کی منظوری کے لیے تحریک ایوان میں پیش کیے جانے کے بعد سپیکر نے فلور اپوزیشن رہنما رانا آفتاب کو دے دیا، جس پر انہوں نے تحریک اخراجات پر اعتراض اٹھا دیا۔ اس موقع پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نعرے لگاتے رہے۔
اپوزیشن رہنما رانا آفتاب نے اس موقع پر کہا کہ جناب سپیکر 358 ارب سے زائد کے بجٹ کی ضرورت کیوں ہے؟۔ ضمنی بجٹ پر بحث ہونا ضروری ہے۔ بجٹ کن کن محکموں کو جاری ہوا، اس کی تفصیلات نہیں ہیں۔ اتنا ییسہ تنخواہوں کی مد میں جارہا ہے، ہمیں معلوم ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جناب اسپیکر بجٹ پیش کون کرسکتا ہے؟ میرا اعتراض ہے کہ معزز رکن بجٹ پیش نہیں کر سکتیں۔
دوران اجلاس مریم اورنگزیب نے بتایا کہ 358 ارب روپے کی رقم سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنی ہیں۔ ہسپتالوں میں ادویات اور بجلی کے بل ادا کرنے ہیں۔ جج صاحبان کی تنخواہیں دینی ہیں ۔ کوئی کام چوری چھپے نہیں کررہے ۔