اسلام آباد: لا پتا بلوچ طلبہ کیس میں پیشی کیلئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہو ئے۔
نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز اور آئی جی اسلام آباد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے بلوچ طلبا کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کی۔اختر کیانی کی سربراہی میں سنگل بینچ اس درخواست کی سماعت کی۔
نگراں وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ جبری گمشدگی کے معاملے پر پوری ریاست کو ملزم بنانا مناسب نہیں۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے ہاتھوں 90 ہزار لوگ شہید ہوچکے ہیںاس کے بر عکس 90 دہشتگردوں کو بھی سزا نہیں مل سکیں اور نان اسٹیٹ ایکٹرز بلوچستان میں ہماری زندگیوں کے پیچھے پڑے ہیں۔ مجھے کسی نے کہا کہ آپ بلوچستان کیسے جائیں گے، آئین مجھے سیکورٹی کی گارنٹی دیتا ہے اور آئین مجھے ریاست سے بلا مشروط وفاداری کا بھی پابند کرتا ہے۔
جسٹس محسنُ اختر کیانی کا کہنا تھا کہ قانون کی پاسداری ہر شہری کا حق ہے، کوئٹہ بلوچستان تو دور اسلام آباد کی بات کریں، صحافی مطیع اللہ جان کو کسی نے اغوا کیا ہے۔
اس پر نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تو کارروائی ہونی چاہیے لیکن اس بات کا کریڈٹ حکومت کو جاتا ہے 59 لاپتہ لوگوں میں سے اب صرف آٹھ لوگ رہ گئے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ عدالت نے جو کمیٹی تشکیل دی اسکی رپورٹ جمع کرا دیں۔
بعد ازاں عدالت نے سامعت ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 13 فروری کو لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا تھا۔