اسلام آباد : سپریم کورٹ میں مقدمات سماعت کیلئے مقرر ہونے کا کیا طریقہ کار ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس یحییٰ آفریدی نے معاملے کا نوٹس لے لیا ۔ عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو تمام ریکارڈ سمیت فوری طور پر طلب کر لیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کا جج ہوں ۔ پانچ سال تک چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ بھی رہ چکا ہوں ۔ ہم چاہتے ہیں شفافیت ہونی چاہیے اگر رجسٹرار کیس ایک بنچ سے دوسرے بنچ میں لگا دے تو شفافیت کیسے ہوگی۔
جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ لگتا ہے ایک رجسٹرار تو میرے جیسے جج سے بھی زیادہ طاقتور ور ہے۔ میں نے ایک مرتبہ بھی نہیں کہا یہ کیس فلاں بنچ میں لگا دیں ۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل رجسٹرار کو بلا کر کہا اگر میں زبانی احکامات دوں تو کیا کیس فکس کر دیں گے۔جس پر ایڈیشنل رجسٹرار نے کہا کہ نہیں۔جسٹس فائز عیسیٰ نے پھر استفسار کیا کہ اگر چیف جسٹس زبانی کہیں تو اس پر ایڈیشنل رجسٹرار نے کہا کہ کیس فکس کردوں گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ زبانی کوئی احکامات نہیں ہوتے ۔ ایڈیشنل رجسٹرار نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان صاحب کی طرف سے گاہے بگاہے احکامات دیے جاتے ہیں ۔یہ احکامات زبانی بھی ہوتے ہیں اور تحریری بھی۔
جسٹس قاضی فائز عسیٰی نے کہا کہ میں دو ہزار دس کے کیسز نہیں سن سکتا کیوں کہ کیسز رجسٹرار سماعت کیلئے مقرر کرتا ہے ۔ کیا میں فون کرکے رجسٹرار کو یہ کہہ سکتا ہوں فلاں کیس فلاں بنچ میں لگا دیں ۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان صاحب کی منظوری سے ہی مقدمات سماعت کیلئے مقرر ہوتے ہیں ۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے سوال کیا کہ سوال یہ ہے کہ بنچ میں جسٹس حسن رضوی صاحب تھے، بنچ کیوں تبدیل ہوا ؟
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بینچ میں گزشتہ روز جسٹس حسن اظہر رضوی بیٹھے تھے۔ آج جب قاضی فائز عیسیٰ بینچ میں آئے تو انہیں عملے نے بتایا جسٹس یحییٰ آفریدی بینچ میں ہونگے۔ جب فاضل ججز سماعت کرنے لگے تو دیکھا بینچ کیساتھ ساتھ مقدمات بھی تبدیل کر دیے گئے ہیں اس پر دونوں جج صاحبان نے نوٹس لیا۔