اسلام آباد: چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری پر اعتراض مسترد کردیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے اعتراض کیا کہ کہا کہ عدالتی حکم میں سے سپریم کورٹ بار کے صدر کا نام نکال دیا گیا تھا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو عدالت میں لکھوایا جاتا ہے وہ عدالتی حکمنامہ نہیں ہوتا ۔ جب ججز دستحط کردیں تو وہ حکمنامہ بنتا ہے۔
عابد زیبری نے دلائل کا آغاز کرتے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا وکیل ہوں کسی سیاسی جماعت کا نہیں ۔ سپریم کورٹ ماضی میں قرار دے چکی ہے انتخابات 90 روز میں ہی ہونے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا صدر اور گورنرمعاملہ میں کابینہ کی ایڈوائس کے پابند ہیں ۔ کیا الیکشن کی تاریخ صدراور گورنرز اپنے طور پر دےسکتے ہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ نگران حکومت کی تعیناتی اور الیکشن کی تاریخ پر گورنر کسی کی ایڈوائس کاپابند نہیں ۔ جسٹس محمد علی مظر نے کہا کہ جہاں صوابدیدی اختیار ہو وہاں کسی ایڈوائس کی ضرورت نہیں ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسمبلی تحلیل کا نوٹیفکیشن کون کریگا ؟ عابد زبیری نے جواب دیا پنجاب اسمبلی تحلیل کا نوٹیفکیشن سیکرٹری قانون نے جاری کیا ۔