لاہور : لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بنچ نے کہا ہے کہ سانحہ مری کے وقت پی ڈی ایم اے کہاں سوئی ہوئی تھی؟ 12 کروڑ آبادی کا صوبہ واٹس اپ پر چل رہا ہے۔ سانحہ مری کو بھولنے نہیں دیں گے۔ ذاتی مفاد کے لیے ملک توڑ دیا گیا ۔
سانحہ مری سے متعلق درخواستوں پر کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس چودھری عبدالعزیز نے کی۔ وکیل درخواست گزار ایڈووکیٹ سردار شبیر عدالت نے عدالت کو بتایا کہ جس دن سانحہ ہوا صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈی جی کے بغیر کام کررہی تھی۔ فواد چودھری نے مری سانحہ والے دن ٹویٹ کی کہ مری میں ایک لاکھ گاڑیاں داخل ہوچکی ہیں، ہوٹل اور دیگر شعبوں نے ریکارڈ کاروبار کیا جو ملکی معیشت کیلئے اچھا ہے جس پر عدالت نے وزیر اطلاعات فواد چودھری کی ٹوئٹس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سانحہ مری کے بعد جو افسران معطل کئے گئے پھر انکا کیا قصور تھا ؟ عوام کی آنکھوں میں دھول کیوں جھونکی جارہی ہے، لوگوں کا کیرئیر تباہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ دو سال میں کتنے افسران کا تبادلہ ہوا کیوں ہوا رپورٹ پیش کریں،دو دن میں رپورٹ پیش نہ کی گئی تو چیف سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرینگے؟
عدالت نے کہا کہ بتایا جائے سی پی او راولپنڈی کیوں تبدیل ہوا ؟کس نے تبدیل کیا؟ کس قانون کے تحت کیا گیا؟ کیا سی پی او راولپنڈی کو تبدیل کرنے کا کیس سیفٹی کمیشن میں نہیں جانا چاہیے تھا؟
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے کو کہاں سے فنڈز ملتے ہیں کتنے فنڈز ملتے ہیں عدالت کو بتائیں،سانحہ مری سے قبل پی ڈی ایم اے کہاں سوئی ہوئی تھی، کیا بارہ کروڑ آبادی کا صوبہ واٹس ایپ پر چل رہا ہے،سانحہ مری کے وقت ضلعی و صوبائی افسران کے درمیان واٹس ایپ کا سارا ریکارڈ عدالت میں پیش کریں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بائیس لوگ مرگئے بات صرف یہاں تک ختم نہیں ہوگی،ہم لوگ بھول گئے کہ ذاتی مفاد کیلئے ملک توڑا گیا سانحہ مری بھولنے نہیں دینگے۔کمشنر راولپنڈی نے پہلے کہا 29 سنو بلور مری میں موجود تھے،اب کہا جارہا ہے کہ صرف 6 سنو بلور تھے۔ سانحہ مری کے وقت مری میں موجود تمام سرکاری گاڑیوں اور سُنو بلورز کی لاگ بُک پیش کریں،سانحہ مری کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ۔