انقرہ:شام کے صوبے ادلب میں شامی فضائیہ کی کارروائی میں 33 ترکی فوجی جاں بحق ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ادلب کے گورنر نے شامی فضائیہ کی جانب سے فضائی کارروائی میں 33 ترک فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ ہفتوں میں ترکی کی جانب سے ادلب میں ہزاروں فوجی تعینات کرنے کے بعد یہ ایک دن میں ترک فوجیوں کی ہلاکت کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔
برطانوی میڈیا کا بتانا ہے کہ شامی افواج کی کارروائی میں کئی ترک فوجیوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جس سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق شامی فضائیہ کی کارروائی پر رد عمل میں ترکی نے خبردار کیا ہے کہ شام میں اسے اپنے تمام اہداف کا علم ہے جب کہ ترکی نے بعد میں شامی فوجیوں اور حکومتی اہداف پر انتقامی کارروائی کی۔
روس کی حمایت سے شامی افواج ترک افواج کے حمایت یافتہ باغیوں کے زیر قبضہ صوبہ ادلب پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں کررہی ہیں۔ادلب میں ترک فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ترک صدر طیب اردوان نے اہم سیکیورٹی اجلاس طلب کیا جو دو گھنٹے تک جاری رہا۔
اجلاس کے بعد ترک فوج نے شامی اہداف کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کردیا جب کہ ترک وزیر دفاع اور عسکری حکام فوری طور پر شامی فوج کے خلاف کارروائی کی ہدایت کے لیے شامی سرحد پر روانہ ہوگئے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے علاوہ امریکی محکمہ خارجہ نے حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اپنے نیٹو کے اتحادی ترکی کے ساتھ کھڑا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے شامی افواج کی کارروائی کو جرم قرار دیا اور اس کے فوری خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔ترک وزیر خارجہ نے صورتحال پر نیٹو حکام سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے بھی شام اور روسی افواج کی جانب سے اندھا دھند فضائی کارروائی کی مذمت کی ہے۔
ترکی کے کمیونیکیشن ڈائریکٹر کا کہنا تھاکہ ترکی نے شامی حکومت کے اس طرح کے حملوں کا جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے، شامی حکومت کے تمام معلوم اہداف زمینی اور فضائی یونٹس نے نشانے پر لے رکھے ہیں۔