اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا، پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں کی جانب سے جاری میڈیا اشتہارات کا نوٹس لے لیا۔ تینوں صوبائی حکومتوں سے سیکرٹری اطلاعات کے زریعے ایک ہفتے میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو دیے گئے اشتہارات کی تفصیلات طلب کر لیں۔
چیف جسٹس نے ریمارس دئیے کہ کیا یہ قبل از وقت انتخابات دھاندلی نہیں؟۔ قوم کے پیسوں سے بڑے بڑے اشتہارات دیے جاتے ہیں۔
ذاتی تشہیر کے لیے قوم کا پیسہ استعمال ہورہا ہے اور جرات پیدا کریں اگر تشہیر کرنی ہے تو اپنے پیسوں سے کریں۔ بعد ازاں کیس 12 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: میرا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے اور نہ ہی کوئی سیاسی مقاصد، چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت بھی ہوئی۔ ادویہ ساز کمپنی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈریپ کو نوے دنوں میں ادویہ ساز کمپنیوں کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ مقررہ وقت میں فیصلہ نہ کیا جائے تو قیمتوں میں خود کار طریقے سے آٹھ فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کی نااہلی کو دنیا کا کوئی شخص نہیں روک سکتا، بابر اعوان
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ لوگ عدالتوں میں جھوٹ بولتے ہیں۔ ایل ڈی اے کا ایک قانون ہے اگر وقت پر سائٹ پلان منظور نہ کیا جائے تو ایل ڈی اے میں فائل دب جاتی ہے وقت گزرنے کے بعد پلازے بنا دیے جاتے ہیں۔ اگر ادویہ ساز کمپنی اور ڈریپ آپس میں مل جائے تو نقصان مریض کا ہوتا۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سیکرٹری صحت تمام معاملات کو حل کرنے کے لیے تیار ہیں خواہش ہے کہ یہ معاملہ ایک ماہ میں حل ہو جائے۔
کمپنیوں کے وکلا، ڈریپ اور سیکرٹری صحت مل بیٹھ کرتجاویز تیار کریں۔ کل تجاویز کا جائزہ لے کر فیصلہ دے دیں گے اور کوئی حکم امتناع ڈریپ کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں