لاڑکانہ :پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ کے علاقے رتوڈیرو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے اور وہ یکطرفہ فیصلے کر سکتے ہیں، تاہم ان کا یہ موقف غلط ہے کیونکہ پارلیمانی نظام میں حکومت کا مینڈیٹ اجتماعی فیصلوں کا متقاضی ہوتا ہے۔
بلاول بھٹو نے افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت کا چھوٹے صوبوں کے ساتھ رویہ بدستور منفی ہے، چاہے پیپلزپارٹی حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سے حکومت سازی کے دوران وعدہ کیا گیا تھا کہ صوبوں کو ان کا حق دیا جائے گا، لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ سندھ، بلوچستان اور وفاق کے سطح پر ترقیاتی منصوبوں میں پاکستان پیپلزپارٹی کو شامل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، مگر اس پر عمل نہیں ہو سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو صوبوں کے حقوق دینے اور ان کے ساتھ مل کر چلنے کی ضرورت ہے تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت کا یہ خیال کہ وہ دو تہائی اکثریت کے ساتھ یکطرفہ فیصلے کر سکتی ہے، حقیقت میں غلط ہے۔ انہوں نے کالاباغ ڈیم جیسے متنازع منصوبے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یکطرفہ فیصلے ہمیشہ ناکامی کا شکار ہوئے ہیں، اور آج بھی ایسا ہی ہوگا۔
بلاول بھٹو نے پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے شعبے میں بھی پیش رفت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹیکنالوجی سیکٹر تیزی سے ترقی کر رہا ہے، اور اس میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی سپیڈ کم ہونے پر بھی تنقید کی، خاص طور پر جب حکومت نے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ کی سروس محدود کی۔ انہوں نے کہا کہ اس رویے سے نوجوانوں کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں، کیونکہ پاکستان کی 70 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر پر مشتمل ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ایک کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی اپنی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس جلد بلائے گی تاکہ حکومت کے ساتھ بات چیت کے نتائج پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
بلاول بھٹو نے اس موقع پر حکومت کی پالیسیوں پر سوالات اٹھاتے ہوئے چھوٹے صوبوں کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ حکومت ان کی شکایات کا سنجیدگی سے نوٹس لے گی۔