"مسک کی حمایت اور قدامت پسندوں کی مخالفت: H-1B ویزا پروگرام دوبارہ بحث کا مرکز"

واشنگٹن: امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں اور ٹیکنالوجی انٹرپرینیور ایلون مسک کے درمیان H-1B ویزا پروگرام کے حوالے سے شدید اختلافات سامنے آئے ہیں۔ مسک نے سوشل میڈیا پوسٹس میں غیرملکی ہنر مند کارکنوں کے لیے اس ویزا پروگرام کی حمایت کی، جس سے قدامت پسند حلقوں میں ناراضگی پیدا ہو گئی۔

ایلون مسک کی حمایت: ایلون مسک، جو ٹیسلا، اسپیس ایکس اور دیگر بڑی ٹیک کمپنیوں کے مالک ہیں، نے H-1B ویزا پروگرام کو امریکی ٹیکنالوجی انڈسٹری کے لیے ضروری قرار دیا۔ مسک نے اپنی پوسٹ میں کہا، "امریکہ کو آج دُگنے انجینئرز کی ضرورت ہے۔ بہترین ٹیلنٹ کو دنیا بھر سے بھرتی کرنا ہماری کامیابی کے لیے ناگزیر ہے۔"

رامسوامی کا اتفاق: مسک کے مؤقف کی تائید بھارتی نژاد امریکی ٹیک انٹرپرینیور وویک رامسوامی نے بھی کی، جنہیں ٹرمپ نے حال ہی میں محکمہ انصاف کی سربراہی کے لیے نامزد کیا ہے۔ رامسوامی نے کہا، "ہمارے ملک کی ترقی کے لیے عمدگی کو فروغ دینا ضروری ہے، اور یہ H-1B پروگرام کے ذریعے ممکن ہے۔"

ٹرمپ کے حامیوں کی مخالفت: ٹرمپ کے قدامت پسند حامیوں، بشمول لورا لومر، این کولٹر، اور سابق نمائندے میٹ گیٹز نے ایلون مسک اور رامسوامی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ میٹ گیٹز نے کہا، "ٹیک انٹرپرینیورز کو امیگریشن پالیسی بنانے کا حق نہیں دیا جا سکتا۔"

ٹرمپ کا بدلتا مؤقف: حالانکہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں H-1B ویزا پروگرام کو محدود کیا تھا، لیکن حالیہ مہینوں میں وہ انتہائی ہنر مند غیرملکی کارکنوں کی حمایت میں نظر آئے ہیں۔ ایک پوڈ کاسٹ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ امریکی ڈگری رکھنے والے غیرملکیوں کو گرین کارڈ دینے کے حق میں ہیں۔

ڈیموکریٹس کی حمایت: کچھ ڈیموکریٹس نے بھی مسک اور رامسوامی کے مؤقف کی حمایت کی۔ کولوراڈو کے گورنر جیرڈ پولس نے کہا، "ہنرمند تارکین وطن نہ صرف ٹیک سیکٹر بلکہ زراعت اور تعمیرات جیسے دیگر شعبوں کے لیے بھی اہم ہیں۔"

H-1B ویزا پروگرام کیا ہے؟ یہ ویزا پروگرام سالانہ 65,000 غیرملکی ہنر مند کارکنوں کو مخصوص ملازمتوں کے لیے جاری کیا جاتا ہے، جبکہ امریکی ڈگری رکھنے والوں کے لیے اضافی 20,000 ویزے مختص ہیں۔ ماہرین کے مطابق، یہ پروگرام امریکی معیشت کو بڑھانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد دیتا ہے۔

اختتام: یہ تنازعہ امریکی امیگریشن پالیسی کے مستقبل اور ٹیک انڈسٹری کی ضروریات کے درمیان توازن پر ایک اہم سوال اٹھاتا ہے۔