قرآن پاک پرحلف دے دیتا، 9 مئی کو پنجاب میں نہیں کراچی تھا: شاہ محمود قریشی

قرآن پاک پرحلف دے دیتا، 9 مئی کو پنجاب میں نہیں کراچی تھا: شاہ محمود قریشی
سورس: file

راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی نے ڈیوٹی مجسٹریٹ عدالت میں کہا کہ آپ قرآن پاک منگوا لیں میں حلف دیتا ہوں، 9 مئی کو میں راولپنڈی پنجاب میں نہیں، کراچی میں تھا۔

شاہ محمود قریشی کے خلاف 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ڈیوٹی مجسٹریٹ سید جہانگیر علی کر رہے ہیں۔ شاہ  محمود قریشی کو بکتر بند گاڑی میں ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک اور بیٹی مہر بانو راولپنڈی جوڈیشل کمپلیکس موجود ہیں۔ 

دوران سماعت پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے ڈیوٹی مجسٹریٹ سید جہانگیر کو ہتھکڑیوں میں جکڑے ہاتھ  بلند کر کے دکھائے۔

سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی نے بیان دیا کہ  پیمرا سے ریکارڈ منگوا لیں میں کراچی میں موجود تھا، میری بیوی آغا خان اسپتال میں تھیں جس کے پاس میں موجود تھا۔

شاہ محمودنے عدالت کوبتایا کہ  مجھے سپریم کورٹ کے قائم مقام جسٹس سمیت تین جج صاحبان نے مجھے ضمانت دی۔مچلکہ جمع کرا کر مجھے ضمانت کا حکم دیا گیا ،میری رہائی کا روبکار جاری ہوتے ہی تھری ایم پی او جاری کیا گیا۔

انہوں نے عدالت سے کہا کہ یہ بتائیں کہ میں کیسے عوام کیلئے خطرہ ہوں؟ میں کئی ماہ سے اڈیالہ جیل میں قید ہوں، مجھے ایک رات آکر کہا گیا کہ تھری ایم پی او واپس لیتے ہیں، شاہ محمود قریشی نے ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے تھری ایم پی او کا آرڈر پیش کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے 26 دسمبر کو گرفتار کرنے کا حکم دیا پھر ہاتھ سے تاریخ کاٹ کر 27 لکھا گیا، ابھی جیل کی حدود میں تھا کہ پنجاب پولیس گرفتار کرنے پہنچ گئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں پانچ بار ممبر اسمبلی رہا، ایس ایچ او نے مجھے مکا مارا اور لات ماری، ایس ایچ او اشفاق نے مجھ پر تشدد کیا، مجھے سینے میں تکلیف ہوئی گھنٹوں تک ایس پی سے درخواست کی کہ اسپتال لے جاؤ، میں نے منتیں کیں مجھے سینے میں تکلیف ہے لیکن ڈاکٹر کے پاس نہ لے جایا گیا، ایک ڈاکٹر کو بلایا جس کے پاس محض بلڈ پریشر دیکھنے کی مشین تھی۔

سابق وزیرِ خارجہ کا کہنا ہےکہ مجھ سے بیان لینا چاہا لیکن میں نے وکلاء کے سامنے بیان دینے کا فیصلہ کیا، مجھے سخت ترین سردی میں ایک ٹھنڈے کمرے میں رکھا گیا، رات نیند تک نہ آئی، مجھے جسمانی اور ذہنی طور پر ٹارچر کیا گیا اور تشدد کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے عدالت کے سامنے کہا کہ میں نے پاکستان کی نمائندگی کی ہر جگہ پاکستان کی صفائیاں دیں، 9 مئی کو موقع پر موجود ہی نہیں تھا میرےسے بیان لینے پہنچ گئے۔ میرے ساتھ اب یہ سلوک کیا جا رہا ہے اور میں کئی ماہ سے جیل میں ہوں، کیا یہ انصاف ہے مجھ پر تشدد ہوا، اوپر اللّٰہ نیچے آپ کا قلم ہے۔

تیمور ملک نے جج سے شاہ محمود قریشی کی ہتھکڑیاں کھولنے کی درخواست کی جس کے بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ سید جہانگیر علی نے شاہ محمود قریشی کی ہتھکڑیاں کھولنے کا حکم دے دیا۔

پولیس کی جانب سے شاہ محمود قریشی سے تفتیش کیلئے ایک ماہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعاکی گئی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ 


خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی پیشی کے موقع پر صحافیوں کو جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ راولپنڈی پولیس نے کہا کہ افسران سے بات کریں، پریس کا داخلہ منع ہے، شاہ محمود قریشی کیس کی کوریج پر پابندی ہے۔



مصنف کے بارے میں