لاہور: کینیڈا نے بہتر مواقع اور روشن مستقبل کے خواہاں افراد کیلئے اسٹارٹ اپ ویزا پرگرام شروع کر دیا جس میں تعلیم، عمر اور تجربے جیسی شرائط کا اطلاق نہیں ہو گا۔
کینیڈا نے رواں ماہ ورک پرمٹ کے قانون میں تبدیلی کی ہے۔ اس کے بعد سے کینیڈا کے اعلان کردہ سٹارٹ اپ ویزا پروگرام کو بعض ماہرین ایک ’سنہری موقع‘ قرار دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ کینیڈین حکام نے کووڈ (covid19)دور میں لیبر مارکیٹ میں مانگ بڑھنے کے باعث 18 ماہ تک ورک پرمٹ میں توسیع کی تھی جسے اگلے سال جنوری سے ختم کیا جا رہا ہے۔
اسٹارٹ اپ ویزا پروگرام بنیادی طور پر ان باصلاحیت غیر ملکیوں کے لیے ہے جو کینیڈا میں اپنا چھوٹا کاروبار یا سٹارٹ اپ قائم کرنا چاہتے ہیں اور جن کے پاس ٹیکنالوجی سے متعلق کوئی آئیڈیا ہو جو کہ کینیڈین مارکیٹ کیلئے فائندہ مند ثابت ہو۔
تعلیم تجربے اور عمر کی شرائط سے پاک پروگرام میں اپلائی کرنے والوں کے لیے کچھ معیار طے کیے گئے ہیں ۔ جیسے کہ کینیڈین سٹارٹ پراگرام میں اپلائی کرنے والے امیدوار کے پاس اپنا ایک کاروبار ہونا چاہیئے اور وہ اس کاروبار (کمپنی) کے کم از کم 10 فیصد شیئرز کا مالک ضرور ہونا چاہیئے۔
کینیڈین سٹارٹ اپ پروگرام میں کم از کم پانچ لوگ اپلائی کر سکتے ہیں۔ یہ بھی ضروری ہے کہ سٹارٹ اپ پروگرام سے امیدوار مقامی لوگوں کیلئے نوکریوں کے مواقع پیدا کرے اور عالمی سطح پر اپنےسٹارٹ اپ کا مقابلہ کر سکے۔
اس کیلئے ضروری ہے کہ اس سٹارٹ اپ کو کسی کینیڈین تنظیم یا ’ڈیزگنیٹڈ بوڈی‘ کی حمایت ملے اور لیٹر آف سپورٹ جاری کیا جائے۔یہ بھی لازم ہے کہ امیدوار کاروبار کینیڈا سے آپریٹ کرے، اس کی اہم سرگرمیاں کینیڈا سے ہوں اور اسے کینیڈا میں ہی قائم کیا جائے۔
سٹارٹ اپ ویزا اپلائی کرنے والے امیدوار کو انگریزی زبان پر مضبوط گرفت کیساتھ ساتھ فرانسسیسی زبان پر بھی عبور حاصل ہو۔ کینیڈین ویزا قوانین کے مطابق آپ کو انگلش یا فرانسیسی زبانوں میں سے ایک پر بولنے، لکھنے اور سمجھنے میں عبور ہونا ضروری ہیں۔
کینیڈین سٹارٹ اپ پروگرام میں اہل ہونے کی ایک اور اہم اور لازمی شرط یہ ہے کہ سٹارٹ اپ ویزے کے امیدوار کو اس حوالے سے بھی کینیڈین حکومت کو شواہد دینے ہوتے ہیں کہ ان کے پاس اپنے اور ڈیپنڈنٹ لوگوں کے مالی اخراجات برداشت کرنے کے وسائل ہوں۔ امیدوار کسی سے ادھار رقم لے کر ان پیسوں کا انتظام نہیں کرسکتا۔
رپورٹ کے مطابق امیگریشن ماہر جولی دیسائی کا کہنا ہے کہ سٹارٹ اپ ویزا عام ورک پرمٹ ویزا سے کافی مختلف ہے۔ اس کا مقصد صرف کاروباری افراد اور انٹرپرینیورز کو کینیڈا کی طرف مائل کرنا ہے۔یہ ویزا عام کاروباری افراد کے لیے نہیں۔ ایسے سٹارٹ اپ پلان درکار ہیں جو پوری دنیا کو ٹکر دے سکیں۔
بی بی سی کے مطابق حال ہی میں پاکستان کی ایک انٹرپرینیور نے کینیڈین امیگریشن کے لیے اس منفرد راستہ اختیار کیا ہے۔