ماسکو: روس نے کہا ہے کہ وہ 10 جنوری کو امریکا اور 12 جنوری کو نیٹو سے سیکیورٹی معاملات پر علیحدہ، علیحدہ مذاکرات کرے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرائن کی سرحد پر نیٹو افواج کی پیش قدمی اور یوکرین سمیت سابق سویت یونین ممالک کو نیٹو کی رکنیت دینے کے معاملے پر روس کے امریکا اور دیگر عالمی قوتوں کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہونے والی کشیدگی پر مثبت پیشرفت سامنے آئی ہے۔
اس حوالے سے روسی وزارت خارجہ نے اگلے ماہ 10 جنوری کو امریکا اور 12 جنوری کو نیٹو کے ساتھ سیکیورٹی معاملات پر مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ روس کے سیاسی رہنماؤں کے علاوہ فوجی حکام بھی مذاکرات میں شرکت کریں گے۔
روس کے نائب وزیرخارجہ سیرگئی ریابکوف نے میڈیا سے گفتگو میں شکوہ کیا کہ روس کی جانب سے یوکرین کے معاملے پر سیکیورٹی مطالبات سے متعلق اب تک امریکا کا ردعمل مبہم رہا ہے۔
قبل ازیں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی سیکیورٹی مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونے پر مغعربی ممالک کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ روس کا مطالبہ ہے کہ مغربی عسکری اتحاد نیٹو یوکرائن کو رکنیت دینے سے باز رہے۔
واضح رہے کہ یوکرین ماضی میں سوویت یونین کا حصہ رہا ہے دونوں کی سرحدیں بھی ملتی ہیں تاہم روس اشتعال انگیزی کا الزام عائد کرکے کچھ حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور 2014 سے اپنے حمایت یافتہ جنگجوؤں کو یوکرین کی فوج سے لڑنے میں مدد دے رہا ہے۔