کابینہ نے ناظم جوکھیو کے قتل کی تحقیقات کیلئے مشترکہ ٹیم کی منظوری دیدی، فواد چوہدری

کابینہ نے ناظم جوکھیو کے قتل کی تحقیقات کیلئے مشترکہ ٹیم کی منظوری دیدی، فواد چوہدری
کیپشن: کابینہ نے ناظم جوکھیو کے قتل کی تحقیقات کیلئے مشترکہ ٹیم کی منظوری دیدی، فواد چوہدری
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کابینہ نے ناظم جوکھیو کے قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ ٹیم کی منظوری دے دی ہے۔

فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ناظم جوکھیو کو میمن گوٹھ کراچی میں قتل کیا گیا تھا، سب کو پتا ہے کہ ناظم جوکھیو کے قتل میں قاتلوں کو بچانے کے لیے کیا کیا نہیں کیا گیا۔ پاکستان سے 2 ملزمان کی اٹلی حوالگی کی کابینہ نے منظوری دی ہے، پاکستان سے ملزم محمد عثمان کی یو اے ای حوالگی کی کارروائی کی بھی منظوری دی گئی۔

انھوں نے کہا ارکان پارلیمنٹ کے لیے ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے کا حکم دیا گیا ہے، سیاست دان ہی ہیں جن کے ٹیکس گوشوارے سامنے آتے ہیں، باقی کسی شعبے سے ٹیکس گوشواروں کا کوئی ریکارڈ سامنے نہیں آتا، سیاست دانوں اور ان کے خاندان کے اثاثے سب ہمارے سامنے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا قومی سلامتی پالیسی کو پہلی بار معاشی صورت حال سے منسلک کیا گیا ہے، پالیسی کے ذریعے عام آدمی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، ماضی میں پالیسی منظور نہ ہونے کی وجہ مختلف نظریات کا یک جا نہ ہونا تھا اور 2014 میں اس پالیسی پر کام شروع کیا گیا تھا جبکہ 2021 میں اس کی منظوری ہوئی، پالیسی کی منظوری میں تقریباً 9 سال لگے۔

انھوں نے کہا جب تک عام آدمی معاشی، سماجی اور قانونی حالت سے مطمئن نہیں ہوگا، ملک کی سیکیورٹی کو خطرہ لاحق رہے گا، قومی سلامتی پالیسی کی منظوری عمران خان کی قیادت میں ممکن ہوئی، 18 مختلف وزارتوں کا ان پٹ اس میں شامل ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا نیشنل سیکیورٹی پالیسی کے ساتھ انٹرنل پالیسی اور فوڈ سیکیورٹی پالیسی سمیت دیگر وزارتوں کی پالیسیاں بھی منسلک ہیں اور کابینہ کو یوریا کی پیداوار پر بریفنگ دی گئی، اس وقت پاکستان میں زرعی شعبہ حکومت کی اہم ترجیح ہے جبکہ گزشتہ دو سالوں میں زرعی پیداوار میں بے پناہ کامیابیاں ملی ہیں، ہماری کپاس، گنے اور چاول، گندم اور مکئی کی فصلوں کی پیداوار میں بہتری آئی ہے۔

فواد چوہدری کے مطابق گندم، چاول اور گنے کی تاریخی پیداوار ہوئی ہے، 1100 ارب روپے اضافی زرعی شعبہ میں گیا اور رورل سیکٹر میں ٹریکٹرز، موٹر سائیکلز، زرعی ادویات کی خریداری میں اضافہ ہوا، کھاد کا ایک بحران پیدا ہوا، عالمی منڈی میں ڈی اے پی کی قیمت تقریباً بارہ ہزار روپے پر چلی گئی، ڈی اے پی پاکستان نہیں بناتا، 70 فیصد سے زیادہ درآمد کی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا گیس کے بحران کے باوجود ہم نے یوریا پلانٹس کو گیس فراہم کی اور اس سال پاکستان میں یوریا کی تاریخی پیداوار ہوئی، عالمی منڈی میں یوریا کی قیمت 10500 روپے کے لگ بھگ ہے، پاکستان میں یوریا کی قیمت 1700 روپے سے 1900 روپے کے درمیان ہے جبکہ عالمی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے پاکستان میں یوریا کی قلت کئی جگہوں پر محسوس ہوئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے مزید کہا ہمارے پاس یوریا کا ذخیرہ موجود ہے، قیمت بھی مستحکم ہے، پیداوار بھی ٹھیک ہے لیکن کچھ جگہوں پر ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی شکایات سامنے آئی ہیں ،ایک ٹرک یوریا اسمگل ہو تو تقریباً 80 لاکھ روپے تک بچائے جا سکتے ہیں، پنجاب حکومت سے کابینہ نے کہا ہے کہ یوریا کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ پر بھرپور کارروائی کرے۔ یوریا کی مصنوعی قلت پر قابو پا لیا جائے گا اور اڑتالیس گھنٹوں میں واضح بہتری آ جائے گی۔