اسلام آباد: پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا ہے کہ ابھی ایسے کوئی سائنسی شواہد نہیں سامنے جس سے پتا چلتا ہو کہ برطانیہ سے عالمی وبا کا نیا وائرس پاکستان آیا ہو۔
ڈاکٹر نوشین حامد کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے آئے افراد کو ٹریس کرکے ان کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ بہت سارے لوگ ٹریس ہو گئے ہیں اور ان کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں برطانیہ سے آئے افراد کا ڈیٹا مقامی انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنر کو دے دیا گیا ہے۔
پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت کا نجی ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہنا تھا کہ عالمی وبا کی ویکسین حکومت منگوائے گی، اس کیلئے 150 ملین ڈالر مختص کیے ہیں۔ اس کے علاوہ پرائیوٹ سیکٹر کو بھی ویکسین منگوانے کی اجازت دی گئی ہے۔ ویکسین محکمہ صحت کے پروفیشنلز اور معمر افراد کو مفت لگائی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت جو ویکسین منگوائے گی وہ عوام کو بالکل مفت دی جائے گی۔ پرائیوٹ سیکٹر کے ذریعے منگوائی گئی ویکسین بھی کم دام میں ملے گی۔ دوا ساز کمپنیوں کا اندازہ یہی ہے کہ ویکسین وائرس کی نئی شکل پر بھی موثر ہوگی۔
خیال رہے کہ این سی او سی کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں میں عالمی وبا سے مزید 55 افراد انتقال کر گئے ہیں۔ وبائی مرض سے سب سے زیادہ اموات سندھ جبکہ دوسرے نمبر پر پنجاب میں ہوئیں۔
اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ روز 32 ہزار 205 ٹیسٹ کیے گئے۔ صرف ایک روز میں مزید 1 ہزار 974 نئے کیس سامنے آئے ہیں۔ ملک بھر کے ہسپتالوں میں عالمی وبا کے 2776 مریض داخل ہیں جن میں سے 321 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔ انتقال کرنے والے 55 مریضوں میں 35 وینٹی لیٹر پر تھے۔ پشاور میں دستیاب وینٹی لیٹرز میں 36 فیصد جبکہ لاہور میں 34فیصد زیر استعمال ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں مثبت کیسز کی شرح 4.06 فیصد، سندھ میں 8.61 فیصد، گلگت بلتستان میں صفر فیصد ریکارڈ کی گئی۔ گلگت بلتستان میں 24 گھنٹوں کے دوران کوئی نیا مریض سامنے نہیں آیا۔ اس کے علاوہ اسلام آباد میں مثبت کیسز کی شرح 5.94 فیصد، بلوچستان میں 2.71 فیصد اور آزاد کشمیر میں 12.54 فیصد ہے۔