لاہور: امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ اتحادی فوجوں کے افغانستان سے انخلاء کے اعلان پر بھارت سخت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔کشمیر کی آزادی کو اب کوئی نہیں روک سکتا۔غاصب بھارت کو کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا حساب چکانا پڑے گا۔ مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں دنیا کے حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ مسلم امہ کو بیرونی قوتوں کی ذہنی غلامی سے نکالنا اور صبح روشن کی طرف لیکر جانا ہے۔ مسلمان اپنے عقیدے، اعمال و اخلاق کی اصلاح اور بچوں کی تربیت دینی بنیادوں پر کریں۔
جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران ہزاروں افراد کے اجتماع سے خطاب اور بعدا زاں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افغانستان پر جنگ مسلط کرنے والی قوتوں کا غرور اور تکبر ٹوٹ چکا ہے۔ پہلے پاکستان کو امداد بند کرنے کی دھمکیاں دی گئیں لیکن اب طالبان سے مذاکرات کیلئے منتیں کی جارہی ہیں۔ افغانستان پر حملہ آور ہوتے وقت مسلمانوں کو شدت پسند کہا گیا اور بہت بڑا فنڈ اس مقصد کیلئے خر چ کیا گیا کہ مسلمانوں کو دین سے اس طرح دور کر دیا جائے کہ ان میں اور غیر مسلموں میں کوئی فرق باقی نہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کیلئے بین المذاہب ہم آہنگی اور عدم برداشت کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن عراق اور افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کا خون بہادیا گیا جبکہ اسی طرح پاکستان میں ڈرون حملوں کے ذریعہ ہزاروں مسلمانوں کو شہیدکر دیا گیالیکن کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہے۔کیا نہتے مسلمانوں کا خون بہانے والوں کیلئے ہم آہنگی یا برداشت کی بات نہیں ہونی چاہیے؟۔اگرچہ اس وقت مسلمان دنیا بھر میں کمزور ہیں تاہم یہ دن بدل رہے ہیں۔ مسلم حکومتوں کو آزادی کے ساتھ سوچنا چاہیے۔
حافظ محمد سعید نے کہاکہ نبی اکرم ۖ کے دور میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین مکہ میں بہت کمزور تھے مگر جب قربانیاں پیش کی گئیں تواللہ تعالیٰ نے انہیں کامیابیوں سے نواز دیا۔آج بھی مسلمانوں کی وہی کیفیت ہے جو مکہ میں مسلمانوں کی تھی لیکن اب تبدیلی کے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔ مسلمان دنیا بھر میں مضبوط و مستحکم ہو رہے ہیں۔ مسلمانوں کے خلاف کئے جانے والے جھوٹے پروپیگنڈہ سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ کشمیریوں کی آزادی ان شاء اللہ قریب ہے۔ انہوںنے کہاکہ اللہ تعالیٰ میدانوں میں پیش کی گئی قربانیوں کو کبھی ضائع نہیں کرتا۔ مسلمانوں کا مستقبل ان شاء اللہ تابناک ہے۔
انہوں نے کہاکہ مسلم حکمرانوں کو قرآن و سنت کی رہنمائی میں پالیسیاں ترتیب دینی چاہئیں۔ خطوں و علاقوں میں جب آسمان کا نظام نافذ نہیں ہوتا تو پھر خرابیاں پیدا ہوتی ہیں۔ جب کتاب و سنت نافذ کا نفاذ ہوتا ہے تو پھر امن و امان قائم ہوتا ہے اور آسمان سے اللہ کی رحمتیں و برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ دنیا سے ظلم کا خاتمہ اور حقوق کا غصب صرف اسلامی شریعت پر عمل سے ہی ممکن ہے۔