نئی دہلی: بھارتی پارلیمنٹ نے بیک وقت 3 طلاقوں کو جرم قرار دینے کا بل منظور کرلیا ہے.
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حکومت نے بیک وقت 3 طلاق دینے کو قابل تعزیر جرم قرار دینے کے لیے ایک بل ایوان زیریں (لوک سبھا) میں پیش کیا جس منظور کرلیا گیا۔ قانون کو مسلم ویمن پروٹیکشن رائٹس آن میرج کا نام دیا گیا ہے اور اسے بھارت کے وزیر قانون روی شنکر پرساد نے لوک سبھا میں پیش کیا اور آج کے دن کو تاریخی قراردیا۔
قبل ازیں روی شنکر پرساد نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل کسی مذہب یا کمیونٹی کا نہیں بلکہ یہ بل انصاف اور خواتین کی عزت کے لیے ہے اور مساوات کے بارے میں ہے۔بل پیش کرنے سے قبل نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اسے غیر مشروط طور پر منظور کرانے کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کریں کیونکہ یہ قانون ملک میں خواتین کو تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ انہیں باوقار بنائے گا۔
بل کے تحت زبانی اور تحریری سمیت کسی بھی صورت میں بیک وقت 3 طلاق دینا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے چاہے وہ شخص بیک وقت 3 طلاقیں لکھ کر دے، ای میل کرے، پیغام کے ذریعے دے یا واٹس ایپ پر دے اور ایسا کرنے والا شخص 3 سال کی قید کے علاوہ جرمانے کا بھی مستحق ہوگا۔بل کے مطابق مطلقہ عورت اپنے سابق شوہر سے نان نفقے اور نابالغ بچوں کو اپنی تحویل میں لینے کی درخواست بھی دائر کرسکتی ہے۔
قانون تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ طلاق کی صورت میں نان نفقے کی پابندی اس لیے رکھی گئی ہے کہ مطلقہ خاتون کو سابق شوہرکا گھر چھوڑنے کے فوری بعد تحفظ مل سکے۔دوسری جانب پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما ملک ارجن کھارگے کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی اس بل کی حمایت نہیں کرتی۔
یاد رہے کہ کانگریس کا بل پیش کرنے سے قبل کہنا تھا کہ اگر حکومتی بل کے مندرجات سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں نہ ہوئے تو وہ اس کی مخالفت کریں گے، واضح رہے کہ رواں برس 23 اگست کو بھارتی سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے سائرہ بانو نامی مسلمان خاتون کی درخواست پر بیک وقت 3 طلاقیں دینے کا عمل غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا تھا.