لاہور : سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں میڈیکل کالجز میں بھاری فیسوں سے وصولی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی ۔ تفصیلات کے مطابق سماعت کے دوران عدالت نے شریف میڈکل ٹرسٹ کے پرنسپل سے گذشتہ روز حاضر نہ ہونے پر استفسار کیا تو پرنسپم نے کہا کہ نوٹس موصول نہیں ہوا تھا جس کی وجہ سے کل حاضر نہیں ہو سکے۔
عدالت نے کہا کہ شریف میڈیکل ٹرسٹ کا مین ٹرسٹی کون ہے ؟ جس پر پرنسپل نے بتایا کہ شریف میڈیکل کالج کے مین ٹرسٹی نواز شریف ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ پھر نواز شریف خود تشریف لے آتے۔ عدالت کو بتایا جائے کہ طلبا سے کتنی فیس لی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ بچوں کی فیسوں کے لیے مخیر حضرات سے رابطہ بھی کرنا پڑا تو کریں گے۔
سماعت میں چیف جسٹس نے خاتون وکیل کو کال کرنے پر گورنر پنجاب کے بیٹ آصف رجوانہ کی سرزنش بھی کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ خاتون وکیل کو کال کیوں کر رہے تھے؟آصف رجوانہ نے جواب دیا کہ خاتون وکیل کو کال کرنے کا مجھے ڈاکٹر فرید نے کہا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تو کیا آپ خاتون وکیل کو روکنا چاہتے تھے؟ جس پر آصف رجوانہ نے کہا کہ میرے خاتون وکیل سے خاندانی تعلقات ہیں ، وہ میری والدہ جیسی ہیں ۔ میں معافی مانگتا ہوں۔