ریاض : سعودی عرب میں گزشتہ ماہ درجنوں شہزادوں اور اہم ترین کاروباری شخصیات کو مالی بدعنوانی کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ان میں سے متعدد شخصیات نے اربوں ڈالر دے کر اپنی رہائی خرید لی ہے لیکن ان میں سے ایک شخصیت ایسی بھی ہے جس نے پیسے دے کر رہا ہونے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق یہ باغی شخصیت عالمی شہرت یافتہ ارب پتی شہزادہ ولید بن طلال ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ رقم ادا کر کے الزامات کو سچ ثابت نہیں کرنا چاہتے بلکہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق تحقیقات چاہتے ہیں۔ امریکی جریدے وال سٹریٹ جرنل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ شہزادہ الولید بن طلال سے رہائی کے بدلے چھ ارب ڈالر (تقریباً چھ کھرب پاکستانی روپے) طلب کئے گئے ہیں۔
ان پر رشوت خوری اور منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کئے گئے ہیں لیکن وہ رقم ادا کرنے پر راضی نہیں ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ رقم ادا کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ انہوں نے الزامات کو تسلیم کرلیا ہے۔ مملکت کی طاقتور ترین شخصیت ولی عہد محمد بن سلمان، جن کے حکم پر کرپشن کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا، کے لئے یہ صورتحال بہت مشکل قرار دی جا رہی ہے۔ شاید کسی کو بھی اس بات کی توقع نہیں تھی کہ گرفتار شدگان میں سے کوئی رقم ادا کرنے کی بجائے شفاف تحقیقات کے مطالبے پر اڑ جائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ دیگر گرفتار شدہ شخصیات کے برعکس شہزادہ ولید بن طلال سعودی حکام کے لئے سخت مشکل کا باعث بنیں گے۔