اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب ) کے چیئرمین قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ پلی بارگین کے تحت رقم کی رضاکارانہ واپسی تحقیقات آگے بڑھانے کا ہتھیار ہے اس سے تحقیقات میں مدد ملتی ہے صحافیوں کو غیر رسمی بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پلی بارگین پارلیمینٹ کا بنایا ہوا قانون ہے جس پر نیب نے عملدرآمد کیا تو نیب پر بے جا تنقید کی گئی.
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کرپشن کیس میں 40ارب روپے کے غبن کی خبر بے بنیاد ہے بلوچستان کے سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کے کرپشن کیس کے بارے میں نیب کو ملنے والی اطلاع میں غبن 2.2ارب روپے تھی مگر جب نیب کے تفتیشی افسروں نے دن رات ایک کر کے مکمل چھان بین کی تو 11قیمتی جائیدادوں سمیت 3.2ارب روپے کا غبن سامنے آیاچیئرمین نیب نے کہا کہ ابھی یہ کیس ختم نہیں ہوا کیونکہ نیب مرکزی ملزم خالد لانگو کے خلاف ریفرنس تیار کر رہی ہے. انہوں نے کہا کہ نیب کے ساتھ پلی بارگین کرنے والے مشتاق رئیسانی اور سہیل مجید خالد لانگوکے خلاف گواہی دیں چیئرمین نیب نے کہا کہ اس کیس میں نیب کے بارے میں منفی پروپیگنڈا کیا گیا ہے نیب سے صرف وہی خوش نہیں رہتا جس کے خلاف کاروائی ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ بہت سے مقدمات ایسے ہیں جن کے فیصلوں میں عدالتیں تاخیر کر دیتی ہیں۔