ملتان : نوجوان حاملہ خاتون ثانیہ زہرا کی موت قتل تھی یا خودکشی، حقائق سینیٹ کی انسانی حقوق پر فنکشنل کمیٹی کی بریفنگ میں سامنے آ گئے۔ثانیہ زہرا کا کیس سوشل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد ملتان میں ثانیہ زہرا کےمبینہ قاتل کی گرفتاری کے الئے سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔ عامی دباؤ پر پولیس نے ثانیہ زہرا کے شوہر کو گرفتار کر لیا تھا۔ اس موت کی خبریں بین الاقوامی میڈیا مین بھی شائع ہوئیں۔
انہوں نے بتایاکہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اثر و رسوخ رکھتےہیں اورپوسٹ مارٹم کرانے نہیں دے رہے تھے، تمام شواہد، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فارنزک کے مطابق شک قتل کے بجائے خودکشی کی طرف جا رہا ہے۔
اس موقع پر وزیر برائے انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ موجودہ کیس ابھی زیر التوا ہے اور شواہد کا عمل ہوچکا، ہمارے ملک میں پوسٹ مارٹم کرانے نہیں دیا جاتا، شکر ہے کہ یہاں شواہد اکٹھے ہوئے ہیں۔
سینیٹر ہمایوں مہمند کا کہناتھاکہ پراسیکیوشن یا حکومت کا بیان یہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ ہمارے سماجی اور معاشرتی حالات کیا ہیں، ہم پاکستان میں رہتے ہیں ناروے میں نہیں، ہم باقی ہرچیز میں مغرب کی طرح ہوناچاہتےہیں مگرآبادی پر کنٹرول نہیں کرناچاہتے، اس کیس پر مزید بات کرنا اس پر اثرانداز کرنے کے مترادف ہوگا۔