بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں تباہی ،نوشہرہ، ورسک، اٹک اور چشمہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب 

بارشوں اور سیلاب سے ملک بھر میں تباہی ،نوشہرہ، ورسک، اٹک اور چشمہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب 
سورس: File

اسلام آباد: پاکستان کے بیشتر  علاقے  ڈوب گئے۔جنوبی پنجاب، سندھ ، بلوچستان ، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں  سیلاب نےتباہی مچادی ہے۔چوبیس گھنٹے میں مزید 119افراد لقمہ اجل بن گئے۔14 جون سے اب تک  ایک ہزار33افراد جاں بحق ہوچکے ۔ساڑھے نو لاکھ گھر  اور ڈیڑھ سو پل بہہ گئے۔ مجموعی طور پر ساڑھے تین ہزار کلو میٹر سڑکیں تباہ ہو گئیں۔8لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔

  

نیو نیوز کے مطابق حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے  دپہر دو بجے جاری ہونے والی یومیہ فلڈ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر تاحال انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ یہاں پانی کا بہاؤ اب بھی تین لاکھ کیوسکس سے زیادہ ہے۔ دریائے کابل میں ورسک کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

جنوبی پنجاب کے ڈوبے علاقے مزید ڈوبنے کا خطرہ ہے۔دریائے سندھ میں  مختلف مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب کاالرٹ جاری کردیا گیا ۔ دریائے سندھ میں چشمہ اور اٹک خیرآباد کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ پانچ لاکھ کیوسکس سے زیادہ ہے۔ تحصیل لیہ اور کروڑ لعل عیسن  کے علاقے خالی کرنے  کی ہدایت ،میانوالی، بھکر،ڈی جی خان،لیہ،مظفر گڑھ،راجن پور ، رحیم یار خان کے اضلاع متاثر ہونے کا  خدشہ ہے۔کوٹ ادو میں تونسہ بیراج کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے ۔ متعدد بستیاں اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔

خیبرپختونخوا  میں محب بانڈہ ، بانڈہ شیخ اسماعیل اور دیگر علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی ہے۔  مانہ خیل کے مقام پر دریائے کابل کا حفاظتی بند ٹوٹنے سے کئی آبادیاں زیر آب آ گئیں۔  لوئردیر میں دریائے پنجگوڑہ میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے۔خیبرپختونخوا حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے  ڈھائی ارب  کے اضافی فنڈز جاری کرنے کی منظوری  دے دی ہے۔ 

دوسری طرف دریائے سوات میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔کئی  علاقے زیر آب  آگئے ۔ مدین میں  کوئی گھر بچا نہ ہوٹل ، ہرطرف تباہی کے مناظر ہیں۔ کثیر المنزلہ عمارتیں چند لمحوں میں  بہہ گئیں۔ گاشکوڑ کے مقام پر پھنسے 52 افراد  کومحفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔کالام میں پھنسے سیاحوں کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کانجو ایئرپورٹ منتقلی جاری ہے۔ چارسدہ اور ضلع مہمند کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ 

سیلاب نے بلوچستان کو بھی تباہ کردیا۔مچھ میں مکان کی چھت گرنے سے 5افرادجاں بحق ہوگئے ۔صوبے میں   اموات کی تعداد 243 ہوگئی ۔ 61 ہزار 500گھر تباہ، ایک لاکھ 45ہزار مال مویشی ہلاک،دو لاکھ ایکڑ پر فصلیں برباد ہوگئیں۔ مزید 6 ڈیم ٹوٹ گئے،زیارت، پشین اور مستونگ کے علاقے ڈوب گئے۔ضلع کیچ میں سیکڑوں دیہات پانی پانی۔ واشک، خضدار ، بولان میں بھی صورتحال انتہائی خراب   ہے۔نوشکی کے افغانستان سے متصل سرحدی علاقے زیر آب آگئے۔ 

سندھ میں   سیلاب سے 347افراد جان کی بازی ہار چکے ۔حیدر آباد، ٹھٹھہ ، دادو، سانگھڑ  اور مٹیاری سمیت بیشتر علاقوں میں سنگین صورتحال ہے۔رہنے کو گھر  رہا  نہ جینے کو سامان،متاثرین کے پاس راشن ہے نہ  پینے کا صاف پانی۔آس ، امید سب ختم ہوگئی ہے۔ مسلسل بارشوں سے پانچ ہزار سال قبل مسیح موئنجوداڑو کے قدیم آثار متاثر ہوئے ہیں۔ 

مصنف کے بارے میں