کابل ائیر پورٹ پر ایک دفعہ پھر فائرنگ کی اطلاعات کے بعد ترجمان طالبان نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب خبریں بے بنیاد ہیں ،خبررساں ایجنسی کے مطابق فائرنگ اس قدر شدید تھی کہ ائیرپورٹ ایک دفعہ پھر فائرنگ سے گونج اُٹھا ،اطلاعات کے مطابق فائرنگ ایئرپورٹ کےداخلی راستےکےقریب ہوئی،ذرائع کے مطابق کابل ایئرپورٹ کےباہرجمع افغانیوں کومنتشرکرنےکیلئے شیلنگ بھی کی گئی ۔
ترجمان طالبان کا کہنا ہے کابل ایئرپورٹ پرامن و امان کی صورتحال قابو میں ہے،ایئرپورٹ کے اردگرد کی سیکیورٹی طالبان کے پاس ہے،ابھی بھی جہاں امریکی فوج موجود ہے وہاں افرا تفری جیسا ماحول ہے ۔
طالبان کا کہنا تھا افغان شہریوں کو متعدد دفعہ آگاہ کر چکے ہیں کہ فی الوقت افغان شہریوں کا کابل ائیرپورٹ کی طرف جانا ممنوع ہے ،صرف غیر ملکی سفارتکاروں کو کابل ائیرپورٹ پر جانے کی اجازت ہے یا صرف ایسے افراد کابل ائیرپورٹ پر جا سکتے ہیں جن کے پاس مکمل دستاویزات موجود ہیں ۔
دوسری طرف برطانوی حکام نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ کے ذریعے افغانستان چھوڑنے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کا افغانستان سے انخلا کا آپریشن مکمل ہو چکا ہے ،برطانوی حکام نے افغانستان چھوڑتے ہی برطانوی سفارتخانے کا ٹویٹر اکائونٹ بند کر دیا ۔
واضح گزشتہ دنوں کابل ائیرپورٹ پر خوفناک دھماکوں کے بعد کابل ائیرپورٹ پر موجود غیر ملکی سفارتکار اس وقت انہتائی پریشانی کے عالم میں ہیں ،امریکی حکام نے کابل ائیرپورٹ دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ کوڈرون حملے میں مارنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملے کا منصوبہ ساز مارا گیا ہے ،انہوں نے کہا منصوبہ ساز کا تعلق دولت اسلامیہ خراسان سے ہی تھا ۔