کابل: طالبان کے اسپیشل ’بدری 313‘ اور ‘فاتح’ یونٹ حامد کرزئی ائیر پورٹ میں داخل ہو گئے۔
طالبان کے نشریاتی ادارے الہجرۃ کے مطابق طالبان کی اسپیشل یونٹ کابل کے حامد کرزئی ائیر پورٹ میں داخل ہو گئے ہیں۔رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسپیشل یونٹس نے کابل ائیرپورٹ کے اندر چند مقامات پر پوزیشن سنبھال لی ہیں۔
طالبان رہنما عبدالحمید حماسی کے مطابق کابل ائیر پورٹ کے فوجی حصے کے تین اہم مقامات امریکی فوج نے خالی کر دیے ہیں جس کے بعد طالبان کی اسپیشل فورس کے دستوں نے وہاں کا کنٹرول سنبھال لیا۔
خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے امریکا اور دیگر غیر ملکی افواج کی افغانستان سے انخلا کی ڈیڈ لائن 31 اگست ہے۔
گزشتہ دنوں کابل ائیرپورٹ کے باہر یکے بعد دیگرے ہونے والے دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 170 ہو گئی جن میں 13 امریکی فوجی بھی شامل ہیں اور افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کے 28 سیکیورٹی اہلکار بھی دھماکوں میں مارے گئے۔
افغان حکام کے مطابق کابل ایئرپورٹ دھماکوں میں 170افغان شہری ہلاک ہوئے اور طالبان کے 28 سیکیورٹی اہلکاربھی دھماکوں میں مارےگئے جبکہ 132 لاشوں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی اور دھماکوں میں زخمی ہونیوالوں کی تعداد 200 سے زائد ہے۔
خیال رہے کہ پہلا دھماکہ ایئر پورٹ کے باہر بیرن ہوٹل کے سامنے ہوا اور دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ سکیورٹی اہلکار حالات سنبھالنے کے لئے کوشاں تھے کہ کابل ائیر پورٹ کے باہر یکے بعد دیگرے تین دھماکے ہوئے جس میں افغانستان سے باہر جانے کی کوشش کرنے والے نشانہ بن گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق کچھ دیر بعد ائیرپورٹ کے گیٹ پر دوسرا دھماکا ہوا جہاں لوگوں کا جم غفیر جمع تھا۔ جائے وقوعہ پر دل دہلا دینے والے مناظر تھے اور لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کو وہاں سے نکالا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس مقام پر دھماکا ہوا وہاں سیکیورٹی کی ذمہ داری امریکی فورسز کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ طالبان اپنے لوگوں کی سیکیورٹی پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں اور شرپسندوں سے پوری طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ افغان نیوز ایجنسی کے مطابق دہشت گرد تنظیم داعش خراسان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
پینٹا گون نے کابل دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ یو ایس کمانڈر سینٹرل کمانڈ جنرل مکینزی نے کہا ہے کہ داعش کے حملے جاری رہنے کا خدشہ ہے اور ایک ہزار فوجی اب بھی افغانستان میں موجود ہیں جبکہ انخلا کا عمل جاری رکھیں گے۔
برطانیہ نے دھماکے کے بعد بھی انخلاء کا عمل جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ فرانسیسی صدر کا کہنا ہے کہ 20 بسوں پر سوار فرانسیسی اور افغان شہریوں کو ائیرپورٹ تک پہنچانے کے لیے طالبان سے بات چیت ہو رہی ہے، فرانس کا آخری جہاز 27 اگست کو کابل ائیرپورٹ سے روانہ ہوگا۔ جرمن چانسلر نے کہا کہ جو لوگ کابل میں رہ گئے ہیں، ان کو بھولے نہیں ہیں، ان کو نکالنے کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں اور طالبان سے بات چیت بھی جاری ہے۔