فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کمیشن بنانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کڑی نظر رکھنے والی 72 سالہ حنان عشراوی نے حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطین کے حوالے سے دیئے جانے والے متنازع بیان کو مسترد کرتے ہوئے دنیا پر واضح کیا کہ فلسطین امریکی ڈالرز کے عوض فروخت نہیں ہوگا۔
فلسطینی رہنما نے عرب اخبار سے بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ فلسطینی لوگ کبھی بھی امریکی ڈالرز یا دوسری امدادی رقوم کی خاطر اپنے مقصد اور حقوق کا سودا نہیں کریں گے۔رپورٹ کے مطابق سابق فلسطینی رکن اسمبلی و وزیر نے یہ بیان حال ہی میں فرانس میں ہونے والے ’گریٹ سیون‘ (جی سیون) کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فلسطین کے حوالے سے دیے گئے متنازع بیان کے بعد دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 7 اجلاس کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ امریکا کی جانب سے فلسطین کی بند کی گئی مالی امداد سے فلسطینی پریشان ہیں اور وہ امداد کی بحالی کے لیے ان کی بات ماننے کے لیے راضی ہوگئے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینیوں کی جانب سے مالی امداد کی بحالی کو ’صدی کی سب سے بڑی ڈیل‘ قرار دیا تھا ، امریکی صدر نے فلسطینیوں کی جانب سے مالی امداد کی بحالی کو سودے کا نام دیا اور کہا کہ وہ امریکی ڈالرز چاہتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے متنازع بیان پر جہاں دیگر فلسطینی رہنماؤں اور عوام نے برہمی کا اظہار کیا، وہیں فلسطینی کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والی حنان عشراوی نے بھی امریکی صدر کو کرارا جواب دیا۔حنان عشراوی نے ڈونلڈ ٹرمپ اور عالمی برادری پر واضح کیا کہ فلسطینی عوام کبھی بھی مالی امداد کے بدلے اپنی زمین، اپنے حقوق اور اپنے عظیم مقاصد کا سودا نہیں کریں گے۔
حنان عشراوی امریکا کی جانب سے دی جانے والی مالی امداد کو پہلے بھی "فلسطینوں کو بلیک میل" کرنے کا حربہ قرار دی چکی ہیں اور یہ واضح کر چکی ہیں کہ فلسطینی پیسوں کے عوض اپنی زمین اور حقوق فروخت نہیں کریں گے۔