برسلز: فیس بک نے میانمار میں نفرت انگیز تقریر اور غلط معلومات پھیلانے سے روکنے کیلئے میانمار کے آرمی چیف من اونگ ہلینگ سمیت اعلی فوجی حکام کے اکاونٹ بند کردیے ہیں۔
منگل کے روز ترجمان فیس بک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ہم میانمار فوج سے تعلق رکھنے والے 18 کاونٹس، 52 پیجز اور ایک انسٹاگرام اکاونٹ کو غیرفعال کر رہے ہیں‘جن میں میانمار کے آرمی چیف سمیت اعلیٰ فوجی حکام شامل ہیں ‘ ان اکاونٹس اور پیجز کو ایک کروڑ 20 لاکھ افراد فالو کررہے تھے‘فیصلہ اقوام متحدہ کی گزشتہ روز جاری ہونے والی رپورٹ پر کیا گیا ۔ان کا کہنا تھا کہ اس امر کا اعلان ایک سال قبل کیا گیا تھا ‘لیکن یہ سست روی کا شکار رہا ہے۔
فیس بک کا کہنا تھا کہ ہم انھیں مزید نفرت پھیلانے اور مذہبی کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے روکنا چاہتے ہیں‘میانمار کے ملٹری کمانڈروں اور جرائم میں ملوث افراد نے روہنگیا مسلمانوں پر بدترین مظالم ڈھائے اور انہیں ملک سے بھاگنے پر مجبور کرنے کیلئے تباہی کا منصوبہ بنایا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کونسل کے ساتھ کام کرنے والے عالمی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ میانمار میں ریاستی سطح پر انسانی حقوق کی پامالی ہوئی ‘ جس میں سینئر فوجی حکام سمیت دیگر گروپس شامل ہیں۔ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ فیس بک نے کسی بھی ملک کے فوجی حکام کے اکاونٹس بلاک کیے ہیں۔ فیس بک نے اس معاملے پر تفتیش رواں ماہ کے آغاز میں شروع کی تھی لیکن فوج کی اعلی شخصیت پر پابندی عائد کرنا بہت بڑا قدم ہے جو میانمار میں ایک مثال بن جائے گا۔ فیس بک کی جانب سے یہ اقدامات بظاہر اقوام متحدہ کی رپورٹ کی روشنی میں اٹھائے گئے۔