اسلام آباد : تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں چالیس فیصد تک کمی واقع ہوگئی ہے ، اس بات کا اعلان وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کیا ۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے عمران خان کو بریفنگ میں بتایا کہ تربیلا ڈیم میں پانی کی جمع رکھنے کی گنجائش میں چالیس فیصد تک کمی واقع ہوگئی ہے ۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہائیڈرو گرافک سروے سنہ 2017 کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے صلاحیت میں 37.42 فیصد سے لے کر 40.58 تک کمی ہوئی ہے ، ان کا مزید کہنا تھا کہ تربیلا ڈیم کے ذخائر میں ریت کو روکنے کا بہتریں طریقہ ہے کہ دریا پر تربیلہ سے اوپر کی طور اور ڈیم بنائیں جائیں۔
بابر اعوان کے مطابق ڈیموں میں ریت کا ہونا ایک قدرتی رحجان ہے اور اسے روکا نہیں جا سکتا ہے۔ تاہم حکومت پاکستان دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے اقدامات کر رہی ہے جس سے تربیلا ڈیم میں مٹی کے بہاؤ کو روکنے میں مدد ملے گی۔
انھوں نے کہا کہ تربیلا ڈیم کی اونچائی میں مزید اضافہ نہیں کیا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ ریت اور مٹی کو ڈیم میں بہہ کر آنا ایک قدرتی عمل جس کو روکا نہیں جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ حکومت پاکستان دیامیر بھاشہ ڈیم تعمیر کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے جس سے تربیلا میں پانی کے ساتھ ریت اور مٹی بہہ کر آنے کے عمل کو کم کیا جا سکتا ہے۔
مشیر برائے پارلیمانی امور کے مطابق واپڈا نے تربیلا ڈیم کے ممکنہ ذخائر کا جائزہ لینے کے لیے سنہ 1991، 1997، 1998، 1999، 2007، 2013 اور 2014 میں تحقیق کی تھی جس میں ڈیم سے مٹی اور ریت کو نکالنے کے بارے میں بھی غور کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ڈی سلٹنگ یا مٹی اور ریت کو نکلنا تکینکی طور پر خطرناک اور مہنگا عمل ہے جس کا نہ صرف ڈیم کے اوپر منفی اثر پڑ سکتا ہے بلکہ اس کی وجہ سے تربیلا سے نیچے دریا پر واقع بیراجوں اور نہری نظام پر بھی اثر پڑ سکتا ہے ، بابر ایوان نے بتایا کہ ڈی سلٹنگ کرنے سے تربیلا اور غازی بروتھا کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔