ایمسٹرڈیم: بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے امریکی پابندیوں کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں اپنا مقدمہ پیش کر دیا ہے جس میں امریکا کی جانب سے عائد کی پابندیوں کو انصاف کے منافی اقدام قرار دیتے ہوئے پابنیوں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایران کے مقدمے کی سماعت چار دن جاری رہے گی اور اس کا فیصلہ ایک ماہ میں متوقع ہے۔
عالمی عدالت انصاف میں ایران کے وکیل محسن محبی نے موقف اختیار کیا ہے کہ امریکا نے ایران جوہری معاہدے سے انخلاء کے بعد سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ جوہری توانائی معاہدے کی تجدید میں امریکا نے روڑے اٹکائے اور ناکامی پر اس معاہدے سے خود کو علیحدہ کیا جب دیگر عالمی قوتیں اس معاہدے سے جڑی رہیں۔
ایرانی وکیل نے مزید کہا کہ ایران نے جوہری معاہدے سے متعلق پیدا ہونے والے تنازع کا سفارتی حل تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کی جسے رد کر دیا گیا۔ امریکا نے دونوں ممالک کے درمیان 1955 ہونے والے معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی اور یک طرفہ پابندیاں عائد کر دیں۔
ایرانی وکیل نے مطالبہ کیا کہ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے نکل جانے کے بعد لگائی گئی امریکی پابندیوں کو معطل کرنے کے لیے عالمی عدالت انصاف اپنا کردار ادا کرے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خاجہ مائیک پومپیو نے ایران کے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کو امریکی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے عالمی عدالت انصاف میں قانونی جنگ لڑنے کا عندیہ دیا ہے۔