اسلام آباد: نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے خواجہ سراؤں کی رجسٹریشن کیلئے نئی پالیسی متعارف کرا دی، خواجہ سراؤں کو نادرا کے ڈیٹا بیس میں’’گرو‘‘کی تصدیق کے بعد رجسٹر کیا جائے گا، ایسے خواجہ سراء جن کی ولدیت نامعلوم ہے ان کاسربراہ بھی ’’گرو ‘‘ہی ہوگا، خواجہ سراء اپنی مرضی کی صنف کا چناؤ کر سکیں گے،اس کیلئے انہیں نادرا کو کوئی سرٹیفکیٹ نہیں دینا پڑے گا، خواجہ سراؤں کی دستاویزات کی چھان بین نادرا ہیڈکوارٹرزمیں ہو گی جس کے بعد انہیں قومی شناختی کارڈز جاری کر دیئے جائیں گے۔
پیرکو نادرا ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نادرا نے خواجہ سرا ؤں کی مشکلات اور لاہور ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کے پیش نظر خواجہ سراؤں کو نامعلوم ولدیت کے ساتھ نادرا کے ڈیٹا میں شامل کرنے کیلئے ایک نئی پالیسی متعارف کروائی ہے جس کے تحت ایک ’’گرو‘‘ خواجہ سراؤں کی درخواست کی تصدیق بطور سربراہ کرے گا۔اس متعلق ترجمان نادرا نے کہا کہ یہ نئی پالیسی خواجہ سراؤں کو درپیش مشکلات کے پیش نظر وضع کی گئی ہے چونکہ اس سے قبل بہت سارے خواجہ سرا معقول دستاویزی ثبوت نہ ہونے کی بناء پر شناختی کارڈ کی سہولت سے محروم تھے۔
ترجمان نادرا نے بتایا کہ اس سے قبل صر ف ان خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ جاری کیا جاتا تھا جن کے والدین کے نام معلوم ہوتے تھے ایسے میں بہت سارے خواجہ سر ا لاوارث ہونے کی بناء پر قومی شناختی کار ڈیا شناختی کاغذات حاصل کرنے سے محروم ہوجاتے تھے۔نادرا نے خواجہ سراؤں کے متعلق یہ پالیسی اس حکم کی تعمیل کی روشنی میں وضع کی تھی جس کے تحت سپریم کورٹ نے 2009میں نادرا کو حکم دیا تھا کہ وہ خواجہ سراؤں کو ان کی خواہش کے مطابق صنف کے ساتھ نادرا ڈیٹا بیس میں رجسٹرڈ کرنے سے متعلق پالیسی وضع کرے۔
نادرا اس سے پہلے اس کمیونٹی کیلئے ’’مرد خواجہ سرا‘‘، ’’عورت خواجہ سرا‘‘ ساتھ ساتھ تیسرا’’ خِنصہ مشکل‘‘ جیسی صنف کا بھی آپشن متعارف کروا چکی ہے جس کے تحت خواجہ سرا اپنے لئے بغیر کسی سرٹیفیکٹ کے اپنی مرضی کی جنس کا تعین کر سکتے ہیں۔نادرا کے اس اقدام سے ایسے خواجہ سرا حضرات جو پہلے ہی بطور خواجہ سرا رجسٹرڈ ہیں اپنے آپ کو نادرا کے ڈیٹا بیس میں بطور ’’گرو‘‘ رجسٹر کرا سکیں گے۔گرو رجسٹریشن کے طریقہ کار کیلئے ’’گرو‘‘ کو اپنے ساتھ شناختی کارڈ کی کاپی کے ساتھ ساتھ فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کی جانب سے مصدقہ تصدیق شدہ حلف نامہ فارم کا ہونا ضروری ہے۔ نادرا کے ڈیٹا بیس میں رجسٹر کیا گیا ’’گرو‘‘ ایسے خواجہ سراؤں جن کی ولدیت نامعلوم ہے ان کی درخواست کی تصدیق بطور سربراہ کرے گا۔
نادرا کی نامعلوم ولدیت کے ساتھ یتیموں کے لیئے مروجہ پالیسی کی طرح خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ پرولدیت کا کوئی بھی نام نادرا کے ڈیٹابیس سے سسٹم خودکار طریقے سے منتخب کرے گا اور وہ نام ولدیت کے خانے میں درج کیا جائے گا۔ ان دستاویزات کی نادرا ریجنل ہیڈ آفس میں تصدیق کی جائے گی جس کے بعد یہ دستاویزات نادرا ڈیٹا بیس میں بطور ’’گرو‘‘ رجسٹریشن کیلئے نادرا ہیڈ کوارٹرز کو ارسال کر دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ جبکہ اس نئی پالیسی سے ان خواجہ سراؤں کو بھی قومی دھارے میں لایا جائے گا جن کی ولدیت اس سے قبل نا معلوم تھی اوراسی وجہ سے انہیں نادرا میں رجسٹر ہونے کیلئے مشکلات کا سامنا تھا۔نادرا کا یہ اقدام بنیادی شہری حقوق کا آئینہ دار ہے۔