مکہ مکرمہ: مکہ کے علاقہ قوم الجود میں قائم فیکٹری کے درجنوں کاریگروں نے ہر سال غلاف بنانے میں اپنی زندگیوں کا ایک طویل عرصہ گزار دیا اور وہ جلد ہی ریٹائر ہونے والے ہیں ، اس لئے ان کی جگہ لینے کیلئے نئی نسل کو تربیت دینے کا سوچا جا رہا ہے ۔
اس فیکٹری میں درجنوں کاریگر جن کی عمریں 40 اور 50 سال کے درمیان ہیں ، خانہ کعبہ کے لیے سیاہ کپڑے کا غلاف تیار کرتے ہیں جس پر سونے کے تاروں سے قرآنی آیات کندہ کی جاتی ہیں ۔ یہ غلاف جو کسوہ کہلاتا ہے ، ریشم اور روئی سے تیار کیا جاتا ہے ، ہر سال ایک نیا غلاف تیار کیا جاتا ہے اور حج کے موقع پر پرانا اتار کر اس کی جگہ نیا غلاف لگا دیا جاتا ہے ، اس سال یہ غلاف 30 اگست بدھ کے روز تبدیل کیا جا رہا ہے ۔
فیکٹری کے جنرل منیجر محمد بن عبداللہ نے بتایا کہ شاہ سلمان نے فیکٹری میں نصب پرانی مشینوں کی جگہ نئی اور جدید مشینیں لگانے کا حکم دیا ہے ، موجودہ مشینیں 30 سال پہلے لگائی گئی تھیں ، اسی طرح سعودی فرمانروا نے نئے کارکن بھرتی کرنے اور انہیں تربیت دینے کے بھی احکامات جاری کر دئیے ۔
1962 تک خانہ کعبہ کا غلاف مصر میں تیار کیا جاتا تھا ، اس دور میں غلاف کیلئے سرخ ، سبز یا سفید رنگ کا کپڑا بھی استعمال کیا جاتا رہا لیکن اس کے بعد سے غلاف کیلئے ہمیشہ کالے رنگ کے خصوصی کپڑے پر ہی سونے کے تاروں سے قرانی آیات کندہ کی جا رہی ہیں ۔غلاف کی تیاری میں تقریبا 670 کلوگرام ریشم استعمال ہوتا ہے جسے اٹلی سے منگوایا جاتا ہے جبکہ سونے اور چاندی کے تار جرمنی سے آتے ہیں ۔ غلاف کی لمبائی 50فٹ اور چوڑائی 35سے 40فٹ تک ہوتی ہے ، جبکہ اس کی تیاری پر ہر سال تقریبا 60لاکھ ڈالر لاگت آتی ہے ، پرانے غلاف کو خانہ کعبہ سے اتارنے کے بعد ٹکڑوں میں تقسیم کرکے اہم شخصیات اور مذہبی تنظیموں میں تبرک کے طور پر بانٹ دیا جاتا ہے ، اس سال کا غلاف کعبہ تیار ہو چکا ہے اور کاریگر اب اگلے سال کے غلاف پر کام کر رہے ہیں ۔