لاہور: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے وزیراعظم عمران خان پر سنگین الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے نیا پینڈورا باکس کھول دیا ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سابق سربراہ نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نے مجھ سے کہا تھا کہ مریم نواز پر دہشت گردی کا مقدمہ ہونا چاہیے، لیکن میں نے اس سے صاف انکار کرتے ہوئے ان پر واضح کیا کہ ہمیں قانون کے مطابق چلنا ہوگا۔
بشیر میمن نے الزام لگایا کہ اس پر وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب میں محمد بن سلمان کے حکم کا کوئی انکار نہیں کر سکتا، تمہیں کہا تھا کہ شہباز شریف کو پکڑو۔ میں نے یہ بات بھی ماننے سے انکار کرتے ہوئے وزیراعظم سے کہا تھا کہ شہباز شریف کو گرفتار کرنا ہمارا مینڈیٹ نہیں ہے۔ یہ تمام باتیں ایک نہیں بلکہ مختلف ملاقاتوں کے دوران ہوئیں اور میرا موقف تھا کہ بغیر شواہد مقدمات نہیں بنائے جا سکتے۔
ان کا انٹر ویو میں کہنا تھا کہ وزیراعظم کہتے تھے کہ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی کی ملائیشیا میں پراپرٹی ہے جبکہ وہ شاہد خاقان عباسی، رانا ثناء اللہ اور احسن اقبال کی گرفتاری کی بات بھی کرتے تھے۔
انہوں نے وزیراعظم کے پرانے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان جلسوں میں کہتے رہے کہ ان کو چھوڑنا نہیں ہے۔
بشیر میمن نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ عارف نقوی میرا دوست ہے لیکن تم نے اسے تباہ کر دیا۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے نے وزیراعظم عمران خان کو چیلنج کیا کہ وہ وزیراعظم سپریم کورٹ کو انکوائری کے لیے خط لکھیں، میں عدالت میں ان کا سامنا کروں گا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بشیر میمن کے انکشافات تو آج سامنے آئے ہیں اور بھی بہت سی گواہیاں جلد آئیں گی۔ مافیاز کے گینگز نے کبھی ایسی حرکتیں نہیں کیں جووزیراعظم ہاؤس سے کی جارہی ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ لوگوں کواب سمجھ آ گئی ہے کہ سسیلین مافیاز کیا ہوتے ہیں اور اداروں کے سربراہوں کو کہا جا رہا ہے، رانا ثنااللہ کیخلاف مقدمہ درج کرو۔ عمران خان ووٹ چوری کر کے آئے اور ہم پر مسلط ہوئے، عوام پر مہنگائی اور لاقانونیت کا عذاب آیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں آپ کی فلائٹس، پاسپورٹ پر پابندی لگ رہی ہے اور پاکستان کے شہر کوڑے کا ڈھیر بن رہے ہیں تاہم جب حکومت ختم ہو گی تو آپ کا حال کیا ہو گا۔