کراچی: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 میں ضمنی انتخاب کے لیے دنگل آج سجے گا ۔دو سو 76 پولنگ اسٹیشنز پر 30 امیدواروں کے درمیان مقابلہ 29 اپریل کی صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
پولنگ کے روز ضلع کیماڑی میں مکمل اور ضلع غربی کے سب ڈویژن مومن آباد میں عام تعطیل ہوگی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق 30 لاکھ 39 ہزار رجسٹرڈ ووٹرز اپنے نمائندے کا انتخاب کر ینگے۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر ندیم حیدر کے مطابق حلقے کے ایک سو 85 پولنگ اسٹیشن انتہائی حساس جبکہ 91 حساس قرار دیے گئے ہیں۔ الیکشن کے دن 2 ہزار پولیس اہلکار اور ساڑھے آٹھ سو سے زائد رینجرز اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
حلقہ این اے 249 کی نشست پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد خالی ہوگئی تھی۔ کورونا صورتحال کے باعث سیاسی جماعتوں نے جلسے منسوخ جبکہ انتخابی ریلیاں منعقد کیں۔
کراچی کے حلقہ این اے 249 میں تمام بڑی جماعتوں کے امیدوار بڑے بڑے دعوے اور وعدے کرتے نظر آرہے ہیں لیکن کسی بھی سیاسی جماعت کی حکومت ہو وہ حلقہ میں ایک سرکاری اسپتال تعمیر نہ کرسکی ہے۔
کراچی کے حلقہ 249 میں جہاں دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے وہی 8لاکھ کی آبادی اور 3 لاکھ 40 ہزار رجسٹرڈ ووٹ ہونے کے باوجود کسی بھی سیاسی جماعت نے یہاں کی عوام کو سرکاری اسپتال تک مہیا نا کیا۔ امراض قلب کے اسپتال کا سنگ بنیاد سابق میئر کراچی مصطفی کمال نے 2008 میں رکھا تھا جو آج تک تیار نہ ہوسکا ۔
شہری ندیم شہزاد کا کہنا ہے کہ حلقے کا المیہ یہ کہ یہاں سے جو بھی امیدوار جیتے وہ کبھی علاقے کے رہائشی ہی نہیں تھےجس کی وجہ سے علاقہ بنیادی سہولیات سے محروم رہا ہے۔
شہری علی احمر اور شاہد خان کا کہنا تھا کہ حلقے کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ بنیادی مسائل کے حل کے ساتھ امراض قلب کا اسپتال فوری تیار کیا جا ئے تاکہ بلدیہ ٹاؤن اور اطراف کی آبادی کو مقامی سطح پرعلاج کی سہولت میسر آسکے۔