نیویارک: روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ تل ابیب سے اپنا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے سے باز رہے ، امریکی اقدام سے مشرق وسطیٰ میں انارکی اور افراتفری میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب ولادی میر سافرونکوف نے ایک اجلاس سے خطاب میں کہا کہ امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا صدر مقام تسلیم کرنا اور اپنا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان خطرناک ہے۔ اس کے نتیجے میں مشرق وسطی میں مزید افراتفری پھیلے گی۔ امریکا کی طرف سے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کا پلان خطرناک ہے اور اس کے نتیجے میں مشرق وسطی ایک نئی کشیدگی کی لپیٹ میں آجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی پہلے ہی کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ شام اور یمن کے تنازعات ہنوز حل طلب ہیں۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع میں دو ریاستی حل کی تجویز پر عمل درآمد کرنا ابھی باقی ہے۔ ایسے میں امریکا کی طرف سے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرکے اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنا خطرناک اقدام ہوگا۔
روسی مندوب نے کہا کہ فلسطین ہر ایک کے دل میں باقی رہنا چاہیے کیونکہ فلسطینی اراضی پر اسرائیل کا قبضہ غیرقانونی ہے۔ غزہ کی پٹی میں حق واپسی کے لیے جاری تحریک کے دوران اسرائیلی کے پرتشدد حربوں کے نتیجے میں دسیوں نہتے فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور ہزاروں زخمی ہیں۔ یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔
خیال رہے کہ امریکا نے 14 مارچ کو بیت المقدس میں اپنے سفارتخانے کے افتتاح کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد عالم اسلام کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا۔