ہم پاکستانی بھی جانے کس مٹی سے تخلیق کیے گئے ہیں۔ وطن عزیز اپنے قیام کے بعد سے ہی مختلف نوعیت کے بے شمار مسائل کا شکا رہا لیکن جنگ ہو یا امن پاکستانی عوام کا حوصلہ اور عزم ہمیشہ بلند ہی رہا۔ گو کہ اندرونی و بیرونی بد خواہوں نے بے شمار کوششیں کیں کہ یسے اقدامات کیے جائیں جس سے اس عظیم قوم کی کمر ہمت تو ڑ ی جا سکے لیکن سلام ہے اس با ہمت قوم کو جس نے مشکل سے مشکل حالات کا مقابلہ جو اں مر دی سے کرتے ہوئے ملک دشمنوں کے عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ماضی میں بحیثیت قوم ہم سب نے سنا اور پڑھا کہ ”قوم ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے، پاکستان اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے“اور پھر کوئی مشکل بھی مشکل نہیں لگی تا ہم موجودہ سیاسی عدم استحکام ایک بڑے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے۔ اب وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ ذاتی سیاسی مفادات سے نکل کر یسے فیصلے کیے جائیں جس سے بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے کو پیش نظر رکھتے ہوئے پاکستان اور پاکستانی عوام کے بہتر مستقبل کیلئے کوششیں کی جائیں تا کہ ہر سیاسی پارٹی اپنا اپنا سیاسی راگ الا پنے کے بجائے مکمل ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اتحاد برائے بقاء پر متفق ہوجائے۔ ایسا عمل پہلی مرتبہ نہیں ہو گا بلکہ ماضی میں اس قوم نے بے شمار قر بانیاں دے کر اس پاک وطن کی آبیاری کی ہے۔ اس سلسلے میں سول یا ملٹری کی کوئی بحث نہیں بلکہ سول سو سائٹی اور پاکستان کی آرمڈ فورسز نے ملکی بقاء کے لیے بے شمار اور لا تعداد قربانیاں دے کر پاکستان کو مشکل ادوار سے نکالا ہے اور ہر شعبہ زندگی سے ایسی ایسی مثالیں سامنے آئی ہیں کہ جو اپنی مثال آپ ہیں۔ مثلاََ 65اور 71کی جنگوں میں جہاں پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے جانوں کا نذرانہ دیاوہیں عام پاکستانیوں نے بھی فوج کی ہر طرح سے مدد کی چاہیے۔حالات کیسے بھی نا موافق ہوں قدرتی آفات ہوں یا دشمن کا اچانک حملہ اس قوم نے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اورآخر کار کامیاب ہوئی۔
گو کہ حالات اور موجودہ سیاسی صورتحال گھمبیر ہے لیکن بہت تیزی سے تبدیل ہو تا ہوا عالمی منظر نامہ پاکستانیوں اور خصوصاََپاکستانی سیاستدانوں سے اس امر کا متقافی ہے کہ ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں اور یہ عمل سیاسی استحکام کے بغیر نا ممکن دکھائی دیتا ہے۔عالمی سطح پر مہنگائی، وبائی امراض، سر د و گرم جنگ، روس یو کرائن تنازعہ اور دیگر سیاسی اور معاشی عوامل پوری دنیا کے ممالک اور لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں یا مستقبل قریب میں متاثر کرنے والے ہیں۔ صرف ایسے میں وہی مملک اپناوجود برقرار کر پائیں گے جنہوں نے آئندہ آنے والے وقت کیلئے پیشگی کوشش اور ہوم ورک تیار ہو گا۔ ورنہ حالات کے رحم و کرم پر چھوڑنے والوں کے ساتھ دنیا کیا کرتی ہے یہ ہم میں سے ہر با شعور شخص جانتا ہے۔
تیزی سے تبدیل ہوتی ہوئی اس دنیا میں با قی رہنے کیلئے پاکستان کو ایک خوشحال، پر امن اور ترقی یافتہ ملک بنانے کیلئے یوں توں ہمیں ہر شعبہ زندگی میں سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے خصوصاََ سیاسی اور معاشی شعبہ جات میں بہت زیادہ اقدامات کرنے کی ضرر ت ہے تا کہ پاکستان نا صرف ایک با عزت ملک کے طور پر پہنچانا جائے بلکہ پر امن، خوشحال اور صحت مند قوم کے طور پر بھی دنیاا سے تسلیم کرے۔سوچ کا زاویہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ تاریخ اقوام گواہ ہے کہ انسانوں کے ایک متفق گروہ کو قوم بننے تک کا سفر آسان نہیں یہ سونے کو کندن بنانے کاعمل جیسا ہے جس طرح ہم زیورات کو دیکھ کر اس کی چمک دمک سے اس کی قیمت کا تعین کرتے ہیں اسی طرح جو خوبیاں ہمیں بحیثیت قوم درکار ہیں مثلاََ سخت محنت، ایمانداری مقصد کے حصول کی لگن اور جستجو اور اس سفر میں آنے والی مشکلات سے نہ گھبرا نے بلکہ منزل تک پہنچ جانے کی انتھک کوشش ہمت اور برداشت۔۔۔ جس طرح ایک دانے کو خاک میں مل کر ہی کونپل، پتنے، پھول، پودے اور درخت بننے کی منزل حاصل ہوتی ہے اور پھر پھل دار اور سائیہ دار شجر بننے کیلئے کتنے صبر آزما مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اسی طرح کا صبر اور استقامت کا مظاہرہ جو قومیں کرتی ہیں وہی کامیاب و کامران ہوتی ہیں۔ خوش بختی اسی قوم کے قدم چومتی ہے اوراقوام میں وہی قومیں با عزت اور با وقار مقام حاصل کر پاتی ہیں جہا ں ہر شہری اپنے ملک کی ترقی کیلئے ایک دوسرے کا ہمقدم ہوتا ہے۔ جب ہم ترقی یافتہ ممالک کی بات کرتے ہیں تو ہم یہ بات بھول جاتے ہیں کہ ان کی موجودہ ترقی کے پیچھے ان ممالک کی سیاسی، معاشی، تعلیمی ترجیحات اور حکمت عملی شامل ہیں اور جو بیج ان قوموں نے ماضی میں بو یا اس کا پھل انہیں آج مل رہا ہے۔
پاکستان کو بھی اپنی سیاسی، معاشی، داخلہ و خارجہ پالیسیز نیز تعلیم اور صحت کے شعبوں میں کرنے اور ایک واضح رْخ متعین کرنے کی از سر نو ضرورت ہے تا کہ زندگی کے تمام شعبوں میں مستقل ترقی وطن عزیز کا مقدر ہو اور ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے کہ پاکستان جس مشکل دور سے گزر رہا ہے وہ پاکستان میں انر جی ٹیکنا لوجی، تعلیم صحت اور دیگر شعبوں میں نا صرف پاکستان کی مدد کریں بلکہ ایسے انڈسٹریل شعبوں میں بھی مدد کریں جن کی ضرورت پاکستان کوآج ہے۔ اسی طرح مالی شعبے میں بھی پاکستان کی مدد کی جائے تا کہ در پیش مسائل سے ملک کو نکالنے میں مدد اور آسانی ہو۔ سیاحت کا شعبہ بھی پاکستان میں خاصا پوٹینشل رکھتاہے۔ اگرامریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک اس شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کریں تو پاکستان کو نا صرف پوری دنیا میں نئی پہنچان حاصل ہو گی بلکہ دیا بھر کے دیگر سیاحوں کو بھی پاکستان میں نئی سیاحتی Destinationsمل سکتی ہیں۔ پاکستان کو بھی ایسی پالیسیز متعارف کروانے کی ضرورت ہے جس سے تجارت کے شعبہ میں بھی کا میابیاں حاصل ہو سکیں کیونکہ سیاسی اور معاشی استحکام ہی خوشحالی کا ضامن ہو گا۔