نیو یارک: اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہم ایران کو کبھی ایٹم بم بنانے نہیں دیں گے جبکہ ان کے جوہری پروگرام نے تمام ریڈ لائنز پار کر لی ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ایران نے جوہری اسلحے کے پروگرام میں تخفیف کے معاملے کی خلاف ورزیوں میں تمام ریڈ لائنز پار کر لی ہیں لیکن اسرائیل ایران کو کبھی ایٹم بم بنانے نہیں دے گا۔
خطاب میں نفتالی بینیٹ نے الزام لگایا کہ ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کے لیے یورینیئم کی افزودگی میں کافی پیش رفت کر لی ہے اور اس کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام نازک موڑ پر ہے جبکہ دنیا میں وہ لوگ جو ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کو ایک ناگزیر حقیقت کے طور پر دیکھتے ہیں وہ جوہری معاہدے کے بارے میں سن سن کر تھک چکے ہیں لیکن اسرائیل نہیں تھکا اور نہ تھکے گا جبکہ ہم ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل ہی ایران کے وزیرخارجہ نے امید ظاہر کی تھی کہ جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مذاکرات بہت جلد دوبارہ شروع ہوں گے۔ حسین امیر عبداللہیان نے امریکی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم فی الحال ویانا مذاکرات کا جائزہ لے رہے ہیں اور بہت جلد ایران کے برطانیہ ، فرانس ، روس ، چین اور جرمنی سے مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔
یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں جوہری معاہدہ ختم کرنے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایران نے بھی 2019 میں جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رواں سال کے آغاز میں معاہدے میں شامل دیگر ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس سمیت بالواسطہ طور پر امریکا سے مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے تھے اور ان مذاکرات کا مقصد امریکا کو واپس معاہدے میں شامل کرانا ہے تاکہ ایران پر پابندیاں ختم ہو سکیں جبکہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو دوبارہ محدود کر سکے۔
دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ فی الحال ایسا کوئی مثبت اشارہ نہیں ملا کہ ایران مذاکرات پر واپس آنے اور طے طلب مسائل کو حل کرنے کے لیے تیار ہے۔