اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ واحتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کی منی لانڈرنگ کیس میں بریت نہیں ہوئی، کیوں کہ کوئی ٹرائل تھا ہی نہیں جو بریت ہوتی۔
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے سلیمان شہباز اور ان کے خاندان کے کچھ افراد کے خلاف تحقیقات ایسیٹ ریکوری یونٹ یا نیب کی درخواست پر شروع نہیں کی گئیں تھیں۔
The news about alleged ‘acquittal’ of Shabaz Sharif or his son Suleiman Shabaz run by one news channel is incorrect and misreporting.
— Mirza Shahzad Akbar (@ShazadAkbar) September 27, 2021
The investigation by the NCA against Suleiman Shabaz and some of his family members was not initiated at the request of ARU or NAB.1/4
برطانوی حکام نے 2019 کے کچھ فنڈز کو مشکوک قرار دے کر تحقیقات کا ا?غاز کیا تھا اور ان مشکوک فنڈز پر برطانوی حکام نے کورٹ سے فریزنگ آرڈر حاصل کر رکھا تھا۔
however recently NCA decided to stop investigating these funds and therefore agreed for release of these funds through court.
— Mirza Shahzad Akbar (@ShazadAkbar) September 27, 2021
It is clarified that such a release order is not an acknowledgement that funds are from a legitimate source.3/4
انہوں نے کہاکہ نیشنل کرائم ایجنسی نے خود تحقیقات روک کر فنڈز ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا لیکن ریلیز آرڈر کا مطلب یہ نہیں کہ فنڈز جائز ذرائع سے وصول ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید لکھا ہے کہ سلمان شہباز منی لانڈرنگ کیس میں لاہور کی عدالت سے مفرور ہیں۔
بیس ماہ کی تحقیقات کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی نے رپورٹ ویسٹ منسٹر کورٹ میں جمع کروا دی جس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور سلمان شہباز بر طانیہ میں منی لانڈرنگ کے مقدمے سے بری ہو گئے۔
It is clarified that there is no acquittal of any sort as reported as there was no trial! funds were frozen by NCA and NCA has decided to not investigate these funds anymore.
— Mirza Shahzad Akbar (@ShazadAkbar) September 27, 2021
Suleiman Shabaz remains a fugitive in a money laundering case against him and his father before AC LHR
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکاؤنٹس میں منی لانڈرنگ، کرپشن اور مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 21 ماہ کی تحقیقات میں 20 سال کے مالی معاملات کا جائزہ لیا گیا۔
خیال رہے کہ برطانوی ایجنسی نے حکومت پاکستان، نیب اورایسٹ ریکوری یونٹ کی درخواست پر تحقیقات شروع کی تھیں جبکہ تحقیقات کے دوران شہباز شریف اور شریف خاندان کے برطانیہ اورمتحدہ عرب امارات میں اکاونٹس کی چھان بین کی گئی۔