اوکاڑہ: لاہور سے گھر آنے والی لڑکی کو رکشہ ڈرائیور اور اس کے ساتھیوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
لاہور سے اوکاڑہ اپنے گھر واپس آنے والی لڑکی کو رکشہ ڈرائیور نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔متاثرہ لڑکی کے والد نے تھانہ حجرہ شاہ مقیم میں مقدمہ درج کرادیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق لڑکی نے بیان دیا کہ وہ گھر پہنچنے کے لئے رکشے پر سوار ہوئی لیکن رکشہ ڈرائیور نے گھر پہنچانے کے بجائے ایک زمیندار کے ڈیرے پر لے گیا اور وہاں پہلے خود زیادتی کی اور پھر اس کے دیگر ساتھی باری باری زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔
ایس ایچ او تھانہ حجرہ نے بتایا کہ لڑکی کے والد کی رپورٹ پر ایف آئی آر درج کرلی ہے، میڈیکل رپورٹ میں لڑکی کے ساتھ زیادتی ثابت ہو گئی ہے جبکہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے فوری طور پر ٹیمیں تشکیل دی گئیں اور 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں چوہنگ پولیس نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) ایونیو میں ماں اور بیٹی کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے رکشہ ڈرائیور اور اس کے ساتھی کو گرفتار کر لیا تھا۔
ملزم کے مجرمانہ ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ وہ پہلے بھی دو ریپ کیسز میں گزشتہ سال اور 2018 میں لاہور اور اوکاڑہ میں گرفتار ہو چکا ہے۔
قبل ازیں ملزمان کے خلاف خاتون کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 376 (ریپ پر سزا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق 35 سالہ خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ اور ان کی بیٹی اتوار کی رات 10 بجے بس کے ذریعے وہاڑی سے لاہور پہنچی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آفیسرز کالونی، صدر کنٹونمنٹ بورڈ میں اپنی بہن کے گھر جانے کے لیے ٹھوکر بس ٹرمینل سے سبز کلر کا رکشہ کرایے پر حاصل کیا۔ رکشہ ڈرائیور جبکہ رکشے میں موجود ایک اور شخص انہیں ایل ڈی اے ایونیو میں سنسان جگہ پر لے گئے جہاں انہوں نے ماں اور بیٹی کا ریپ کر دیا تھا۔
متاثرہ خاتون نے کہا کہ گاڑی کی لائٹ دیکھ کر دونوں نے شور مچایا جو ان کے قریب آ کر رک گئی جبکہ رکشہ ڈرائیور اور دوسرا ملزم رکشہ چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔