زراعت ہمارے ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔23ملین ایکڑ سے زائد رقبے پر ہر قسم کی غذائی اشیا کاشت کی جاتی ہیں۔ ہماری60فیصد سے زائد آبادی شعبہِ زراعت سے وابستہ ہے۔مگر بدقسمتی سے اس زرعی ملک کی زراعت کا مستقبل شدید خطرے کی زد میں ہے۔ گزشتہ حکومتوں کی مبینہ ملی بھگت سے زرعی زمینوں کو ہاؤسنگ سوسائٹیز میں تبدیل کیا جاتارہا۔ رہی سہی کثر فیکٹری مالکان کے کیمیکل زدہ زہریلا مواد دریاؤں میں پھینکنے سے پوری ہو رہی ہے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی بات کی جائے تو شادباغ سے لے کر مانگا منڈی تک اٹھارہ گندے نالے کیمیکل سے لبریز زہریلے پانی کو راوی تک پہنچا رہے ہیں۔ دریائے راوی کی آلودگی اور زہریلا پانی پورے لوئر پنجاب اور سندھ کو بری طرح متاثر کر رہا ہے کیونکہ یہ ہیڈ بلوکی،سدھنائی اور پنجند سے ہوتا ہوا دریائے سندھ میں شامل ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ہمیں آنے والے وقتوں میں خوراک کی پیداوار میں پیچیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔آبپاشی میں زہریلا پانی شامل ہونے کی وجہ سے زرعی اجناس کے ذریعے خطرناک بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔ گزشتہ حکومتوں میں بروقت ادائیگی اور مناسب قیمت نا ملنے کی وجہ سے کسان ہمیشہ کر ب سے گزرا۔2019سے کسانوں کو گندم اور گنے کی خریداری پرپنجاب حکومت بروقت اور مناسب قیمت ادا کر رہی ہے لیکن بجلی، ڈیزل کھاد و زرعی ادویات کی قیمتوں میں آئے روز ہونے والے اضافے سے زمین دار مشکل سے دوچار ہے۔کسان کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومتِ پنجاب ڈیزل،زرعی بجلی کے بلوں میں سبسڈی،زرعی مشینوں کی آسان اقساط اور سولر ٹیوب ویل کی فراہمی کو یقینی بنائے۔دوسری طرف پنجاب میں محکمہ زراعت اپنی پالیسی میں بہت سی تبدیلیاں لایا اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تعاون سے شعبہِ زراعت کو جدت کی نئی بلندیوں پر لے گیا ہے۔چند سال پہلے تک کسان محدود پیمانے پر دشوار ترین مرحلوں سے گزر کر قرض حاصل کر سکتا تھا۔ادویات اور زرعی مشینری کے لیے قرض کا حصول تقریباًناممکن تھا۔ اب جہاں کسانوں کو قرضوں کی ہمیشہ رہنے والی ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حکومتِ پنجاب کی خصوصی دلچسپی سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے حصولِ قرض اور تصدیق کا عمل آن لائن کر دیا گیا ہے۔سادہ پاس بک کو الیکٹرانک پاس بک میں تبدیل کیا گیا۔مزیدڈیجیٹل و سوشل آگاہی مہم چلائی جا رہی ہیں اور قرضے ای کریڈٹ نظام کے ذریعے تقسیم کیے جارہے ہیں۔ حکومتِ پنجاب کی آگاہی مہم کے بعدجدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کم ہوتی زرعی اجناس کی پیداوار کی کمی کوبڑھایا جا رہا ہے۔حکومتِ پنجاب کی اس کاوش سے نا صرف کسان بلکہ منڈیوں تک پہنچنے والی اجناس اب گلنے سڑنے سے محفوظ ہیں۔وقت کی ضرورت ہے کہ پنجاب کی طرح باقی صوبوں کو بھی زراعت کے شعبے کو خصوصی اہمیت دینا ہو گی۔ جہاں ملک اس وقت شدید مہنگائی کی زد میں ہے وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستانی قوم کواپنے گھروں کے صحن اور چھتوں پر روزمرہ ضرورت کی سبزیاں کاشت کریں تا کہ ہریالی سے جہاں موسم بہتر ہو وہیں گزرے وقتوں کی طرح تازہ سبزیاں مفت میں دستیاب ہوں گی۔حکومتِ وقت کو چاہیے قدرتی آفات ٹڈی دل،سیلاب،سوکھتے دریا،کم ہوتے نہری پانی سے کسانوں کا جہاں نقصان ہو رہا ہے وہیں بر وقت امدادی پروگرام کے تحت شعبہِ زراعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچنے سے بچائے۔
میرے دہقاں یونہی ہل چلاتے رہیں
میری مٹی کو سونا بناتے رہیں