سڈنی : قومی ٹیم کے سابق فیلڈنگ کوچ اسٹیو رکسن نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) پر توہین آمیز اور احمقانہ رویہ رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے دو سالہ معاہدے کے دوران کبھی بھی وقت پر تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی گئی۔پاکستان ٹیم کے ساتھ دو سال خوش و خرم طریقے سے گزارنے کے بعد معاہدے کی تکمیل کے ساتھ ہی اسٹیو رکسن نے پاکستان کرکٹ بورڈ اور قومی ٹیم کے کھلاڑیوں پر الزامات کی بارش کردی۔
ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ مجھے کبھی بھی وقت پر تنخواہ ادا نہیں کی گئی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بورڈ میں پیشہ ورانہ رویے نہ ہونے کے برابر ہے اور ہر چیز میں طویل عرصہ لگتا تھا جیسے کہ میرے معاہدے کے ساتھ کیا گیا۔ مجھے اپنے کنٹریکٹ کو کلیئر کرانے میں پانچ ماہ لگے اور پی سی بی کو لگا کہ میں عین وقت پر ان کی شرطوں کو تسلیم کر لوں گا لیکن میں اس وقت تک اس رویے سے تھک چکا تھا۔
میں 30سال سے کوچنگ کر رہا ہوں۔ میں کھیل سے بہت زیادہ لطف اندوز ہوتا ہوں اور کرکٹ میں کوئی بھی نوکری ایسے موقع پر ختم نہیں کرتا کہ جب میں اپنے کام سے لطف اندوز نہ ہو رہا ہوں اور اگر میں پاکستان ٹیم کے ساتھ اپنا کام جاری رکھتا تو ایسا ہی ہوتا۔
اسٹیو رکسن نے ٹیم کی موجودہ خراب کارکردگی کی وجہ کھلاڑیوں کے رویے کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہوتا ہے تو کھلاڑی سہل پسند ہو جاتے ہیں اور آرام سے بیٹھ جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کے سر پر کھڑا رہنا پڑتا تھا تاکہ ان کی توجہ کم نہ ہو سکے کیونکہ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تھے تو وہ آرام سے بیٹھ جاتے تھے اور اپنے کھیل کی جانب توجہ نہیں دیتے تھے ۔
خیال رہے کہ اسٹیو رکسن 2016 میں قومی ٹیم کے فیلڈنگ کوچ مقرر ہوئے تھے اور ان کی موجودگی میں قومی ٹیم کی فیلڈنگ میں بہت بہتری آئی تھی ۔